جمعہ , 19 اپریل 2024

دہشتگردی کی معاونت روکنے کیلئے این جی اوز کے گرد گھیرا تنگ

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) نے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے 650 غیر سرکاری تنظیموں کے گرد گھیرا تنگ کردیا۔یہ بات کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن (کے ٹی بی اے) کی جانب سے منعقد کیے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے ایڈیشنل رجسٹرار وسیم احمد خان نے کہی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں زیادہ تر عطیات غیر رسمی طور پر دیے جاتے ہیں جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی ادائیگیوں میں استعمال ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ہدایات کے تحت ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک پاکستان پر انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی بھاری ذمہ داری ہے۔

ایس ای سی پی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کا اختیار رکھنے والا ایک عالمی ادارہ ہے اور پاکستان اس کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے درپیش معاملات کے حل کے لیے پاکستان پہلے ہی قوانین تشکیل دے چکا ہے مثلاً انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997، انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ 2010، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم ایکٹ 2013 اور نیشنل ایکشن پلان۔ایڈیشنل رجسٹرار نے تجویز دی کہ ہر غیر سرکاری تنظیم کو رسک مینجمنٹ تکینک اپنانا اور عطیات دہندگان کے حوالے سے احتیاط کرنی چاہیے۔

اس کے علاوہ عملے کو تربیت بھی فراہم کی جانی چاہیے تا کہ عطیات کے نام پر جمع کیے گئے فنڈز کے غلط استعمال پر نظر رکھنے کے لیے مکمل طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیموں کو عطیات دہندگان کی پروفائلنگ اور اس سے فوائد حاصل کرنے والوں کی بھی مکمل تفصیلات درج کرنی چاہیے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …