جمعہ , 19 اپریل 2024

مقبوضہ وادی گولان میں لاکھوں یہودیوں‌ کو بسانے کا اسرائیلی منصوبہ

یروشلم (مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت شام کے مقبوضہ وادی گولان میں لاکھوں‌ یہودی آباد کاروں کو بسانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق وادی گولان میں‌ لاکھوں یہودیوں کی آباد کاری کا ایک طویل البنیاد منصوبہ تیار کیا گیا ہے جسے تین عشروں میں مکمل کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ عبرانی ریاست کے ایک سو سال پورے ہونے پر مکمل کیا جائے گا۔

اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کے مطابق یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرلیا تھا۔ اس منصوبے کے بعد اسرائیل نے فوری طور پر یہودی آبادکاری کے ایک منصوبے پر کام شروع کیا ہے جس کے تحت 30 ہزار مکانات تعمیر کئیے جائیں گے۔ یہ مکانات ‘کیتھرین’ یہودی کالونی میں تعمیر کیے جائیں گے جو کہ اب تک تعمیر کئے گئے مکانات کا تین گنا ہیں۔ اس کے علاوہ دو نئی یہودی کالونیاں تعمیر کی جائیں گی۔

ریڈیو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبہ اسرائیلی وزارت ہائوسنگ، گولان آباد کاری کونسل، کیتھرین ہائوسنگ کونسل اور موومنٹ اور دیگر اداروں کے اشتراک سے شروع کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرتے ہوئے شام کے متنازع علاقے پر صہیونی ریاست کی عمل داری تسلیم کر لی تھی۔وادی گولان پر اسرائیل نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران فوجی قبضہ کیا اور سنہ1981ء میں اسے اسرائیل میں ضم کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …