جمعہ , 19 اپریل 2024

امریکا، طالبان کے مابین مذاکراتی عمل کا اگلہ دور کل سے شروع ہوگا

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کا اگلہ دور دوحہ میں کل (ہفتے) سے شروع ہوں گا۔افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے دونوں فریقین دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لیے پر پرامید ہیں جن میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا، قومی سطح پر سیزفائر اور بین الاافغان بات چیت جیسے اہم نکات شامل ہیں۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا کہ قطر اور افغانستان کے حالیہ دورے کی بنیاد پر میں یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ دونوں فریقین مثبت پیش رفت کے خواہاں ہیں۔انہوں نے تصدیق بھی کی کہ امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات کا اگلہ دور 29 جون کو شروع ہوگا۔طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کو بتایا کہ افغان امن عمل بتدریج اور بہتر سمت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس عمل میں تیزی کا امکان اس وقت ہے جب افغان رہنما ساتھ بیٹھ کر مستقبل کے اسلامی نظام اور حکومت کی تشکیل سازی کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کے لیے راستہ صاف ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین دوحہ میں 6 مذاکراتی دورہوچکے ہیں لیکن زیربحث نکات پر حمتی آمادگی میں ناکامی رہی۔چھٹے مذاکراتی دور میں بھی ناکامی پر زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ صرف مذاکرات ناکافی ہیں جب جھگڑے بہت اور عام لوگ مررہے ہوں‘۔ان کے اس بیان کے بعد سمجھا جانے لگا کہ مذاکرات میں ٹھہراؤ آگیا۔

اس سے قبل 13 مارچ کو زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے تازہ دور میں دونوں فریقین نے ‘بڑی کامیابیوں’ کا دعویٰ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فوجیوں کے انخلا اور انسداد دہشت گردی کو یقینی بنانے کے مسودے پر متفق ہیں۔

امریکی نمائندے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘جنوری میں مذاکرات میں ہم نے ان چار پہلوؤں پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا اور اب ابتدائی دو معاملات پر مسودے پر اتفاق ہے’۔واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت امریکا کی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار پر مشتمل ہے۔

یہ بھی دیکھیں

روس کے الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے: پیوٹن نے امریکا کو خبردار کر دیا

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ …