جمعہ , 19 اپریل 2024

چھوٹے بچوں کے لیے بکری کا دودھ زیادہ مفید ہوتا ہے

میلبرن(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا میں آنکھ کھولنے والے نومولود بچوں کو اگر بکری کا دودھ پلایا جائے تو وہ ان بچوں کے معدے اور نظامِ ہاضمہ کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بکری کے دودھ میں عین ماں کے دودھ کی طرح ہی بیکٹیریا اور دیگر اجزا پائے جاتے ہیں نہیں پری بایوٹکس کہا جاتا ہے۔یہ تحقیق میلبرن میں واقع مشہور آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں ہوئی ہے جس کی تفصیلات برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں ماہرین نے بکری کے دودھ کے دو ایسے فارمولا کا جائزہ لیا ہے جو بازار میں عام دستیاب ہیں۔ ماہرین نے اس میں ایک خاص قسم کے پری بایوٹک اجزا کو دیکھا ہے جسے اولیگو سیکرائیڈز کہا جاتا ہے۔ یہ اجزا بچے کے پیٹ میں ایسے بیکٹیریا کو پروان چڑھاتے ہیں جو اسے مضر انفیکشن اور بیماریوں سےبچاتے ہیں۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بکری کے دودھ ( یا اس سے بنے فارمولہ) میں 14 مختلف الیگوسیکرائیڈز پائے جاتے ہیں جن میں سے پانچ ماں کے دودھ میں پائے جاتے ہیں۔ سائنسی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ہرشم گِل دنیا میں پہلے ماہر ہیں جنہوں نے بکری کے دودھ میں بری بایوٹکس اور دیگر اجزا پر غور کیا ہے۔انہوں نے اس کا موازنہ ماں کے دودھ سے کیا ہے اور بتایا کہ بکری کے دودھ میں موجود اجزا انفیکشن روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور بچوں میں آنتوں اور پیٹ کے امراض کو دور رکھتے ہیں۔ لیکن یہ تجربہ گاہ نے نتائج ہیں اور انہیں بچوں پر نہیں آزمایا گیا ہے۔

اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ ماں کے دودھ میں اولیگو سیکرائیڈز سے لے کر ان گنت دیگر ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو اس کی بہترین نشوونما کرتے ہیں۔ یہ اجزا ننھے بچوں کو کئی طرح کے امراض سے بھی بچاتے ہیں لیکن ماں کے دودھ کی کمی کی صورت میں بچوں کو بکری کا دودھ پلاکر یہ کمی دور کی جاسکتی ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ماں کا دودھ بچے کے لیے ناکافی ہو تو اسے بکری کا دودھ پلایا جائے یا پھر بکری کے دودھ پر مشتمل کمرشل فارمولا دیئے جائیں جس سے افاقہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …