بدھ , 24 اپریل 2024

بھارت ہواوے پر پابندی لگانے کی صورت میں سنگین نتائج کیلئے تیار رہے، چین

بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں چینی کمپنیوں کو کاروبار کی اجازت نہ دینے کے ممکنہ اقدام پر چین نے نئی دہلی کو خبردار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دے دی اور کہا ہے کہ ان کے ملک میں بھی بھارتی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔خیال رہے کہ بھارت کے وزیر ٹیلی کام روی شنکر پراساد نے کہا تھا کہ بھارت اگلے چند ماہ میں 5 جی سیلولر نیٹ ورکس کی ٹیسٹنگ کرنے والا ہے مگر اس نے چینی ٹیلی کام مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو اس حوالے سے شرکت کی دعوت نہیں دی۔

واضح رہے کہ دنیا میں ٹیلی کام مصنوعات بنانے والے سب سے بڑی کمپنی ہواوے، چین اور امریکا کے درمیان ہونے والی تجارتی جنگ کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کمپنی کو رواں سال مئی میں قومی سلامتی کے لیے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

امریکا نے اپنے اتحادیوں کو تجویز دی تھی کہ ہواوے کی مصنوعات کا استعمال نہ کریں اور کہا تھا کہ چین ان کے معاملات پر نظر رکھنے کے لیے ان کا استعمال کرسکتا ہے۔ نئی دہلی میں اندرونی سطح پر جاری بحث کے حوالے سے معلومات رکھنے والے 2 ذرائع کا کہنا تھا کہ بیجنگ میں بھارتی سفیر وکرم مسری کو چینی وزارت خارجہ نے 10 جولائی کو طلب کیا تھا، جس میں امریکی مہم کے نتیجے میں ہواوے کو 5 جی موبائل انفراسٹرکچر سے ممکنہ طور پر دور رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں چینی حکام کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کو واشنگٹن کے دباؤ میں ہواوے پر پابندی عائد نہیں کرنی چاہیے ورنہ چین میں کاروبار میں مشغول بھارتی اداروں پر بدلے میں پابندی عائد کی جاسکتی ہے’۔ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ بھارت 5 جی کی نیلامی میں آزادانہ فیصلہ کرے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ کا کہنا تھا کہ ‘ہواوے بھارت میں کئی سالوں سے کام کر رہا ہے اور معاشرے و معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے جو سب کے سامنے واضح ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں 5 جی لانے کے حوالے سے چینی کمپنی کی شمولیت کے معاملے پر ہمیں امید ہے کہ چینی ادارے کی سرمایہ کاری اور آپریشن کے حوالے سے آزاد، انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گا۔بھارتی وزارت خارجہ نے معاملے پر رد عمل دینے سے انکار کیا۔

چین میں دیگر بڑی معیشتوں کے مقابلے میں بھارتی کمپنیوں کا حصہ یہاں بہت مختصر ہے تاہم انفوسس، ٹی سی ایس، ڈاکٹر ریڈیز لیبارٹریز، ریلائنس انڈسٹریز اور مہندرا اینڈ مہندرا جیسی کمپنیوں کی چین میں پیداوار، صحت، مالی سروسز وغیرہ جاری ہیں۔

ہواوے پر پابندی سے بھارت اور چین کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے اور دونوں جانب سے اعلیٰ سطح پر طویل عرصے سے جاری زمینی تنازع میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔رواں سال اکتوبر میں وزیر اعظم نریندر مودی، چینی صدر شی جن پنگ کی ہندوؤں کے مذہبی شہر وراناسی میں میزبانی کریں گے جہاں دونوں تجارتی امور سمیر 53 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے پر بات کریں گے۔

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …