ہفتہ , 20 اپریل 2024

امریکا اور اس کے اتحادیوں کو بشار اسد کا واضح پیغام (پہلا حصہ)

شام کے صدر بشار اسد نے شام کی جنگ میں شامل کچھ خاص فریقوں کو براہ راست اور ٹھوس پیغام دینے کے لئے روسی میڈیا کے ذریعے زبردست تشہیراتی مہم شروع کی ہے۔ یہ پیغامات خاص طور پر امریکا اور ترکی کے لئے ہیں۔

پہلے تو بشار اسد نے رشا ٹو ڈے کو طولانی انٹرویو دیا جسے پوری دنیا خاص طور پر مغربی ممالک میں وسیع پیمانے پر کوریج ملی اور اب انہوں نے روسی زبان کے چینل رشا-24 کو ایک انٹرویو دیا ہے۔ یہ انٹرویو رشا ٹوڈے اور اسپوٹنک نیوز دونوں کے عربی ورجن میں ترجمے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔

میرے خیال میں اس مہم میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ گیس اور تیل کا مسئلہ نیز شمال مشرقی شام میں تیل کے کنوؤں پر امریکی قبضہ ہے۔ اس کے لئے روسی میڈیا کا انتخاب اس بات کی نشاندہی ہے کہ روس اور شام نے مل کر منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کا مقصد امریکی قبضے کا خاتمہ ہے۔ البتہ انٹرویو میں ترکی کی فوجی موجودگی کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی ہے لیکن یہ لگتا ہے کہ اس وقت تیل اور گیس کا مسئلہ ترجیحات میں ہے۔

شام کے صدر بشار اسد نے اپنے پہلے انٹرویو میں ایک اہم انکشاف کیا کہ امریکا نے شام کے خلاف اپنی سازش پر عمل اس وقت شروع کیا جب شامی حکومت نے اپنی سرزمین سے گزرنے والی ایران کی تیل و گیس پائپ لائن کو اجازت دے دی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ایران کے تیل کا واحد راستہ آبنائے ہرمز نہیں رہے گا بلکہ نئے راستے بھی مل جائیں گے۔

دوسرے انٹرویو میں صدر بشار اسد نے اس بات پر تاکید کی کہ ان کی حکومت شامی تیل کی چوری کے مسئلے میں امریکا کے خلاف سیکورٹی کونسل میں شکایت کرے گی۔ یہ بات صحیح ہے کہ امریکا میں متعدد لابیوں کے اثر و رسوخ ہیں جو آپس میں اپنے مفاد کے لئے بر سر پیکار رہتی ہیں۔ متعدد بیانات اور ثبوتوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ شمال مشرقی شام میں 800 امریکی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ تیل اور گیس ہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑی بے شرمی سے بیان کیا کہ ہمارے پاس تیل اور اور تیل کی سیکورٹی ہے، ہم نے وہاں تیل کے بدلے اپنے فوجی تعینات کئے ہیں۔ سینیٹر لینڈسے گراہم نے کہا کہ وہ امریکی کمپنیوں کو مشرقی فرات کے علاقے میں جانے اور وہاں تیل کی نئی تنصیبات بنانے کے لئے تیار کر رہے ہیں تاکہ کردوں کو اس تیل کی آمدنی مل سکے۔

ان بیانات کا مطلب یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ تیل اور گیس کی دولت، شامی حکومت سے سلب کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

جاری…

بشکریہ

رای الیوم

عبد الباری عطوان

نوٹ: ابلاغ نیوز کی پالیسی کا تجزیہ نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

تصاویر: ورلڈکپ 2023 کے فائنل کے یادگار لمحات

تصاویر: ورلڈکپ 2023 کے فائنل کے یادگار لمحات