جمعہ , 19 اپریل 2024

عراقی فوج نے بڑے فوجی آپریشن کی تیاری کر لی

العراقیہ ٹی وی چینل نے عراق کے مختلف علاقوں میں بعثی، تکفیری اور دہشتگرد عناصر کے خلاف جاری کاروائیوں کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عوامی فورسیز کے ہمراہ عراقی فوج، تلعفر کے اسٹریٹیجیک علاقوں کو آزاد، اور صوبے صلاح الدین کے شہر تکریت میں داخل ہونے والے راستوں پر قبضہ کرنے کے بعد اس وقت صوبے نینوا کے مرکز موصل میں داخل ہونے کیلئے مکمل آمادہ ہے۔

دریں اثنا عراقی فوج کے کمانڈر کے ترجمان میجر جنرل قاسم عطا نے کہا ہے کہ دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع صوبے صلاح الدین میں بیجی کی آئل ریفائنری پر آئی ایس آئی ایس کے حملے کو ناکام بنادیا گیا جس میں اس دہشتگرد گروہ کے کم از کم ستّر افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تلعفر میں داعش دہشتگرد گروہ کی درجنوں گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا۔ صوبے صلاح الدین کے فوجی ہیڈکوارٹر نے بھی اعلان کیا ہے کہ تکریت کے شمال میں آئی ایس آئی ایس کے دہشتگردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہے اور ان کی دسیوں گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا اور اس وقت شہر تکریت کے اہم راستوں کو دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد کرایا جاچکا ہے۔

ادھر مشرقی صوبے دیالہ میں بھی عراقی فوج کو کامیابیاں حاصل ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ صوبے دیالہ کے مرکزی شہر بعقوبہ میں کے شمال مغرب میں ،آئی ایس آئی ایس، کے خود ساختہ گورنر لیث المجمعی کو اس کے دو کمانڈر ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا گیا ہے۔ عراق کے مغربی صوبے الانبار کے فوجی ہیڈ کوارٹر نے بھی اعلان کیا ہے کہ  الرمادی کے مشرقی علاقے میں فوج کی انجام پانے والی تازہ ترین کاروائیوں میں خلیل مفخخہ، جسے آئی ایس آئی ایس، نے اپنی خود ساختہ حکومت کا وزیر دفاع بنایا تھا، نو ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا گیا۔

عراق کے طبّی اور سیکیورٹی ذرائع نے بھی اعلان کیا ہے کہ شہر سامرّا پر کئے جانے والے راکٹ حملے میں چودہ افراد زخمی ہوئے ہیں اور دہشتگردوں نے صوبے دیالہ کے شہر خانقین کے سعدیہ نامی علاقے سے، دس عراقی شہریوں کو اغوا کرلیا ہے۔ ایسی صورت حال میں عراق کے سینکڑوں علمائے دین نے اپنی ایک ملک گیر کانفرنس میں جنگی لباس پہن کر دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں عراقی فوج کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اس کانفرنس میں عراق کے مراجع تقلید کے نمائندوں اور علمائے کرام نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ، کسی فرقے، طائفے اور یا کسی قوم و مذہب سے مخصوص نہیں ہے، تکفیری دہشتگردوں کے خلاف جنگ کو ایک شرعی اور قومی فریضہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ایک سو پچاس سے زائد انٹلیجنس افسر، غیر قانونی طور پر عراق کے موصل میں داخل ہوئے ہیں جبکہ صیہونی حکومت کے اخبار یدیعوت احارانوت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ عراق کے صوبے الانبار میں موساد کے قائم کردہ ہیڈکوارٹر کی اہم سرگرمیاں جاری ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ صوبے کربلا میں عوامی فورسیز نے اپنی اہم ترین مشقوں کے دوران اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک اور خبر یہ ہے کہ عراق کے انسٹھ فوجی افسروں کے نام، اس ملک کی فوجی عدالت میں پیش کردیئے گئے ہیں جن کی خیانت اور غداری کے نتیجے میں ہی موصل پر آئی ایس آئی ایس، گروہ نے قبضہ کیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ بھی دیکھیں

امریکہ کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے خاتمے کا انحصار غزہ میں جنگ بندی پر ہے:عراقی مزاحمت

بغداد:عراق کی سید الشہداء کتاب کے جنرل سکریٹری "ابو علاء الولی” نے اس ملک میں …