جمعرات , 25 اپریل 2024

عراقی صدر پر اندرونی دباؤ میں اضافہ

عراق کے صدر برھم صالح پر بغداد واپسی اور اپنے استعفی کا معاملہ واضح کرنے کے لیے اندرونی دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ ان کے ممکنہ جانشین کی تقرری کے حوالے سے صلاح و مشورے بھی شروع ہوگئے ہیں۔ صدر برھم صالح استعفی کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کرکے بغداد سے عراقی کردستان ریجن چلے گئے تھے۔

اکثریتی پارلیمانی دھڑے البنا کے رکن مختار الموسوی نے بتایا ہے کہ اسپیکر پارلیمنٹ محمد الحلبوسی نے صدر برھم صالح کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں صدر کو آئینی ذمہ داریوں کی یاد دھائی کرائی گئی ہے۔الموسوی کے مطابق صدر کے نام اسپیکر پارلیمنٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک کا آئین اسپیکر کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے فرائض منصبی پر عمل نہ کرنے کی صورت میں، وہ صدر کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لے چہ جائے کہ اس نے اپنے استعفی کا اعلان کر دیا ہو۔دوسری جانب اہم پارلیمانی دھڑوں کے ارکان نے صدر برھم صالح کو معزول کرانے کی غرض سے اندرون پارلیمنٹ تحریک شروع کردی ہے۔ پارلیمنٹ کے اکثریتی دھڑے، البنا کے ارکان صدر کی معزولی کی تحریک میں پیش پیش ہیں اور انہوں نے صدر پر آئین کی خلاف ورزی اور نئے وزیر اعظم کی نامزدگی سے متعلق اپنی قانونی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کا الزام عائد کیا ہے۔بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے فاروڈ بلاک کے ارکان نے صدر برھم  صالح کے ممکنہ جانشین کے بارے میں صلاح و مشورے بھی شروع کردیئے ہیں۔

صدر برھم صالح پر کی جانے والی نکتہ چینی میں اضافے کے درمیان عراق کے ایوان صدر کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ صدر آج کردستان ریجن سے واپس بغداد پہنچ جائیں گے۔بعض ذریعوں کا کہنا ہے کہ صدر برھم صالح اپنے اختیارات سلب ہوجانے کے خوف سے جلد سلیمانیہ سے واپس بغداد آنے کو ترجیح دیں گے۔صدر برھم صالح جمعرات کے روز اپنے عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کرنے کے بعد بغداد سے عراقی کردستان ریجن کے شہر سلیمانیہ چلے گئے تھے۔ آئین کے مطابق صدر کا استعفی موصول ہونے کے ایک ہفتے کے اندر عراق کے ارکان پارلیمنٹ کو صدر کے استعفی کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔صدر برھم صالح نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب عراق میں یکم دسمبر سے کیئر ٹیکر وزیراعظم کام کر رہا ہے۔ عراقی پارلیمنٹ نے یکم دسمبر کو وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا استعفی منظور کرتے ہوئے انہیں نئے وزیر اعظم کی تقرری تک کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔نئے وزیراعظم کے تقرر اور کابنیہ کی تشکیل کے لیے مقررہ قانونی مہلت ختم ہونے میں صرف تین دن باقی بچے ہیں۔ ایسی صورت میں اگر صدر برھم صالح نے تحریری طور پر اپنا استعفی پارلیمنٹ کو پیش نہ کیا تو عراق کا سیاسی بحران شدت اختیار کرجائے گا۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …