ہفتہ , 20 اپریل 2024

سعودی عرب: ایران کیلئے جاسوسی پر ایک شہری کو سزائے موت، 8 افراد کو قید

سعودی عرب کی ایک عدالت نے ایران کے لیے جاسوسی اور غداری کے الزامات پر ایک شہری کو سزائے موت اور دیگر 7 افراد کو قید سنادی۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق الاخباریہ ٹی وی کا کہنا تھا کہ سزائے موت سنائی گئی سعودی شہری پر الزام تھا کہ انہوں نے ‘ایران کو جاسوسی کی پیش کش کرکے ملک سے غداری کی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب کے 7 شہریوں کو مجموعی طور پر 58 برس قید سنائی گئی ہے اور ان پر ایران کے سفارت خانے میں کام کرنے والے افراد سے تعاون اور تعلقات کا الزام تھا’۔

سعودی ٹی وی کی رپورٹ میں نہ تو سعودی شہریوں اور نہ ہی ایرانی سفارت خانے کے حوالے سے تفصیلات دی گئی ہیں۔سعودی عرب کے سرکاری اخبار العربیہ کا کہنا تھا کہ ‘ایک شہری کو ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس معلومات لیک کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت دی گئی ہے’۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ایران کو دی گئیں حساس معلومات سے سعودی عرب کی قومی سلامتی پر اثر پڑا جس میں دو غیر ملکی سفارت خانوں کے داخلی، خارجی اور سیکیورٹی کے حوالے سے جاسوسی بھی شامل ہے’۔سعودی عرب میں گزشتہ برس 37 شہریوں کے سر قلم کردیے گئے تھے اور ان پر دہشت گردوں سے تعلق اور انتہاپسند سوچ اپنانے کا الزام تھا۔اقوام متحدہ نے اس فیصلے کو بدترین اور مایوسی کا باعث قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات 2016 سے کشیدہ ہیں جب ایران میں مظاہرین کی جانب سے سعودی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا جو سعودی عرب میں شیخ نمرالنمر کو سزائے موت پر احتجاج کررہے تھے۔سعودی عرب نے 4 جنوری 2016 کو ایران سے سفارت تعلق ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے تمام عملے کو واپس بلالیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہوسکے۔

سعودی عرب کے اس وقت کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ایران کے دارالحکومت تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین کے حملے کے بعد پریس کانفرنس میں ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام ایرانی سفارت کار اگلے 48 گھنٹوں میں سعودی عرب سے نکل جائیں۔ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مظاہرین کو سفارتی حدود کا احترام اور پرسکون رہنے کی تلقین کی گئی تھی تاہم سعودی سفارت خانے پر دھاوا بولنے والے 44 افراد کو گرفتار کیا گیا۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ گزشتہ برس خلیج اور سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات اور جہازوں پر حملوں کے سلسلے کے باعث ہوا۔ایران پر سعودی عرب اور اس کے اتحادی امریکا کی جانب سے الزامات عائد کیے جارہے تھے کہ وہ ان حملوں میں ملوث ہے جبکہ ایران نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔یاد رہے کہ یمن میں 2015 سے سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی حوثی باغیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جہاں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں متاثر ہوچکے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …