جمعہ , 19 اپریل 2024

امریکی سائنس دانوں کا کرونا کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف

واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے ایک تہلکہ خیز انکشاف کر دیا ہے، جس سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی سائنس دانوں نے اپنی مسلسل تحقیقات کے نتیجے میں تازہ انکشاف کیا ہے کرونا وائرس سانس لینے اور بات کرنے سے بھی پھیل سکتا ہے، اس سلسلے میں سائنس دانوں نے وائٹ ہاؤس کو خط کے ذریعے خبردار کر دیا۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ محدود پیمانے پر کی گئی تحقیق میں سائنس دانوں نے انکشاف کیا کہ کرونا وائرس صرف چھونے، کھانسنے یا چھینکنے سے نہیں بلکہ باتیں کرنے اور سانس لینے سے پھیل سکتا ہے، اس لیے امریکیوں کو وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مزید احتیاط کرنی ہوگی۔خیال رہے کہ ڈاکٹرز تواتر کے ساتھ کہتے آ رہے ہیں کہ عام لوگوں کو سرجیکل ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے تاہم اب نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی ایک کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ہاروی فائنبرگ نے کہا ہے کہ یہ ٹھیک ہے کہ سرجیکل ماسک کی ضرورت طبی عملے اور مریضوں کو ہے تاہم یہ بہتر ہے کہ میں اس کی جگہ کوئی مفلر یا رومال منہ پر باندھوں۔ کرونا وائرس ٹاسک فورس کے ممبر ڈاکٹر اینتھنی فاسی نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ماسک کے وسیع استعمال کی تجویز پر نہایت توجہ سے غور کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 45 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ 6,088 مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔آج ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ کرونا ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، ریاستوں کو بھی از خود ماسک اور حفاظتی سامان جمع کرنا چاہیے، ہم انھیں بیک اپ فراہم کریں گے، ملک ہزاروں وینٹی لیٹرز کی تیاری جاری ہے۔ دریں اثنا امریکی صدر نے دوسری مرتبہ کرونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا، یہ ٹیسٹ نئی متعارف ہونے والی مشین سے کیا گیا، ٹرمپ نے کہا کہ میرے ٹیسٹ کا نتیجہ 15 منٹ میں آ گیا جو منفی تھا۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …