جمعرات , 25 اپریل 2024

شوگر کے مریضوں پر کرونا کا حملہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے، ماہرین طب

کراچی: ذیابیطس کے مریضوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات صحت مند لوگوں جتنے ہی ہیں لیکن ذیابیطس کے مریضوں میں کورونا وائرس کا حملہ زیادہ جان لیوا ثابت ہورہا ہے۔ماہرین طب نے ذیابطیس اور رمضان کے عنوان سے آن لائن آگاہی پروگرام میں کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اپنی شوگر کنٹرول کرنا شروع کردیں اور خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں روزے رکھنے کے لیے ابھی سے تیاری شروع کریں، دواؤں اور انسولین کی ڈوز میں ڈاکٹر کے مشورے سے تبدیلی اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر ذیابطیس کے مریض رمضان کے مہینے میں بغیر کسی دشواری کے روزے رکھ سکتے ہیں، کورونا وائرس میں مبتلا مریض روزے نہ رکھیں۔

پروگرام کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈو کرائنولوجی نے کیا تھا، پروگرام سے رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ آف پاکستان کے سربراہ پروفیسر یعقوب احمدانی، ڈاکٹر سیف الحق، مولانا احتشام الحق کلیانوی اور بقائی انسٹیٹیوٹ کی ڈائٹیشن ربیعہ انور نے بھی خطاب کیا۔پروفیسر یعقوب احمدانی نے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد ضروری ہے کہ ذیابیطس کے مریض زیادہ احتیاط کریں کیونکہ شوگر کے مریضوں پر کرونا وائرس کا حملہ صحتمند افراد کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے، کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے لیے روزے رکھنا لازمی نہیں رمضان کے روزے نہ صرف وزن کم کرنے بلکہ سگریٹ نوشی سے نجات حاصل کرنے میں بہت معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں ، ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ایسے افراد جنھیں دل اور گردوں کی بیماریاں بھی لاحق ہیں انھیں اپنے معالجین سے لازمی مشورہ کرنا چاہیے روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور شوگر کے مریضوں کو بعض اوقات دن میں تین دفعہ شوگر چیک کرنی چاہیے تاکہ اگر ان کی شوگر بہت زیادہ کم ہوجائے تو وہ اپنا روزہ توڑ سکیں، علما اور عالمی ماہرین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر کسی شخص کی کی شوگر70 سے کم ہو جائے تو اسے اپنا روزہ توڑ لینا چاہیے۔

ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ آن لائن آگاہی پروگرام کا مقصد روزے داروں کو آنے والے ماہ رمضان کے لیے تیار کرنا ہے اور اس پروگرام میں میں سائنسی بنیاد پر ہونے والی تحقیق اور عالمی اداروں کی تجاویز کی روشنی میں ذیابیطس کے مریض روزے داروں کو محفوظ طریقے سے ماہ رمضان گزارنے کے مشورے دیے جاتے ہیں۔عالم دین مولانا احتشام الحق کلیانوی کا کہنا تھا  روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے، انجکشن لگوانے اور ڈرپ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا جبکہ قے آنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا کسی مریض روزے دار کی حالت خراب ہو جائے تو اسے اپنے معالج کے مشورے سے روزہ توڑ دینا چاہیے۔ربعہ امتیاز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو صحت مند اور متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیے جبکہ ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ نشاستہ دار اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرتے ہوئے پھلوں سبزیوں دودھ دہی اور لسی کا استعمال کریں۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …