بدھ , 24 اپریل 2024

ایمبولینس کی ’’سانس کی امدادی تھیلی‘‘ سے کم خرچ وینٹی لیٹر بنا لیا گیا

اٹلانٹا: جیورجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایموری یونیورسٹی میں میڈیکل انجینئرنگ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کوشش کرتے ہوئے ایک بہت ہی کم خرچ اور سادہ وینٹی لیٹر ایجاد کرلیا ہے جو ناول کورونا وائرس سے شدید متاثرہ افراد کی جان بچانے میں کام آسکتا ہے۔ہر ایمبولینس اور اسپتال میں آکسیجن سلنڈر کے علاوہ ایک لچکدار تھیلی بھی لازماً موجود ہوتی ہے جو ماسک سے منسلک ہوتی ہے۔ اسے ہاتھ سے دبا کر متاثرہ فرد کو سانس لینے میں مدد دی جاتی ہے۔ طبّی زبان میں اسے ’’سی پی آر بیگ‘‘ یا ’’ریسسٹی کیشن بیگ‘‘ کہا جاتا ہے۔امریکی انجینئروں نے سی پی آر بیگ کے ساتھ ایک خودکار نظام منسلک کیا جو کمپیوٹر سے منسلک ہوتا ہے اور مریض کی بدلتی کیفیات پر نظر رکھتے ہوئے، سی پی آر بیگ پر دباؤ میں کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔

یہ نظام ہلکا پھلکا ہونے کے علاوہ بہت مختصر بھی ہے جسے مزید مختصر بنانے کےلیے کمپیوٹر کے بجائے اسمارٹ فون سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس کم خرچ وینٹی لیٹر کےلیے درکار کوئی بھی چیز نہ تو مہنگی ہے اور نہ ہی اسے خصوصی طور پر کہیں سے تیار کروانے کی ضرورت ہے۔گزشتہ دو ہفتوں میں اس کی محدود آزمائشیں بھی کی جاچکی ہیں۔ اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی تو اس کا مقصد کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا میں وینٹی لیٹرز کی کمی پوری کرنا ہے لیکن جب یہ وبا ختم ہوجائے گی تو کم خرچ وینٹی لیٹر کا یہی ڈیزائن غریب اور پسماندہ علاقوں میں لوگوں کی جانیں بچانے میں کام آسکے گا، کہ جو مہنگے وینٹی لیٹرز کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

 

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …