ہفتہ , 20 اپریل 2024

ایرانی بحری جہازوں کو حرکت میں آنے سے قبل جدید ٹیکنالوجی سے تباہ کرسکتے ہیں؛ پینٹاگان کا دعویٰ

امریکی پینٹاگان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس ایک ایسی جدید ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے امریکی اہداف پر حملے کا ارادہ رکھنے والے ایرانی بحری جہازوں کو حرکت میں آنے سے پہلے ہی نشانہ بنا کر غرق کیا جا سکتا ہے۔یہ بات پینٹاگان کی ایک رپورٹ میں بتائی گئی جو امریکی چینل "فوكس نيوز” نے نشر کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق محفوظ فاصلے سے ایران پر حملے اور ایرانی خطرات کو نشانہ بنانے کے لیے بحری جہازوں، ڈرون طیاروں، ریڈارز اور دیگر نوعیت کے سسٹم کے حوالے سے ٹکنالوجی ڈیزائن کر لی گئی ہے۔

امریکی وائس چیف آف اسٹاف جنرل جان ہیٹن کا کہنا ہے کہ "کسی کو بھی اس بات میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ امریکی کمان کے پاس اب کسی بھی دشمنانہ کارروائی یا معاند نیت کا جواب دینے کا اختیار آ چکا ہے، اگر ہمیں کوئی برا ارادہ نظر آیا تو ہمارے پاس مہلک طاقت کے ساتھ جواب دینے کا حق موجود ہے۔ اگر خلیج میں ایسا ہوا تو ہم اپنے دفاع کے واسطے جان لیوا اور پیس ڈالنے والی قوت سے جواب دیں گے”۔جنرل ہیٹن کے مطابق "درحقیقت ہماری بحریہ کے پاس نگرانی اور نشانہ بنانے کی ٹکنالوجیز کا ایک مجموعہ ہے۔ ان کے ذریعے طویل مسافت کی دوری سے ہی آنے والی چھوٹی ایرانی جنگی کشتیوں یا میزائلوں کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کمان کو یقینا بہتر جوابی کارروائی کے لیے وسیع تر دورانیہ مل جائے گا”۔

ہیٹن نے مزید کہا کہ ہدف کو تباہ کرنے کے لیے اس کی "رؤيت” ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے بحریہ کے ڈرون طیاروں کو بھیجا جائے گا۔ یہ طیارے خطرات کو پتہ چلا سکیں گے جو بعض حالات میں بحری جہازوں پر نصب سنسر سسٹمز کے ذریعے متعین نہیں ہو پاتے ہیں۔امریکی جنرل نے بتایا کہ کئی برسوں سے اب تک بحریہ کے جہازوں نے ایک نظام تعینات کیا ہوا ہے ۔ اس کا نام Naval Integrated Fire Control – Counter Air (NIFC-CA)) ہے۔ یہ نظام نہایت فاصلے پر موجود خطرات کے تعین کے لیے ایئر ناٹ سینسر مثلا Hawkeye پلان وغیرہ کا استعمال کرتا ہے۔امریکی جنرل کے مطابق ریڈار اور جدید کمیونی کیشن ٹکنالوجی کے ذریعے خطرات اور انہیں نشانہ بنانے کے حوالے سے معلومات جہازوں پر موجود کمان کو ارسال کی جائیں گی۔ اس طرح وہ زیادہ محفوظ مسافت پر رہتے ہوئے SM-6 میزائل داغ کر خطرے پر قابو پا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ نظام حملے کے واسطے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جنرل ہیٹن نے مزید بتایا کہ واقعتا NIFC-CA جیسے نظام کو استعمال میں لایا جائے گا تا کہ ایرانی جنگی کشتیوں کے جھنڈ کو امریکی جہازوں پر حملے کے لیے پوزیشن لینے سے بہت پہلے ہی تباہ کر دیا جائے۔اس تدبیر اور ترکیب کا مفہوم سمجھنے کے لیے امریکی بحریہ کے ہتھیار بنانے والوں نے تیز پیش رفت کو یقینی بنایا۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے ISR کا جدید نیٹ ورک سسٹم کام میں لایا گیا۔اب مصنوعی ذہانت کے ذریعے فوری وصولی کی کارروائیوں کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔ اس کارروائی کو تیز کرنے کے لیے کمان کے واسطے موصول ہونے والے سینسر ڈیٹا کو فوری منظم کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ بعض مرتبہ تو اس میں صرف چند سیکنڈز لگتے ہیں۔ایک صحافی کے سوال کے جواب میں جنرل ہیٹن کا کہنا تھا کہ "سیدھی سی بات ہے کہ صدر ٹرمپ کا پیغام واضح ہے .. وہ یہ کہ ضرورت پڑنے پر امریکی بحریہ بھرپور جواب دے گی”۔

یہ بھی دیکھیں

غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی حمایت کے لئے 10 ہزار امریکی موجود تھے، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف

واشنگٹن:امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر …