ہفتہ , 20 اپریل 2024

اسرائیل کے ساتھ ’بحالی تعلقات‘ پرمبنی متنازع سعودی ٹی وی سیریز شدید تنقید کی زد میں

قطر: سعودی عرب میں یکم رمضان سے نشر ہونے والا ڈراما ’’ام ہارون‘‘ اپنے موضوع کے باعث متنازع ڈراما بن گیا ہے اور فلسطینیوں کی جانب سے اس ڈرامے کو نشر کرنے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق الجزیرہ نیٹ ورک (قطر) نے اپنی ایک صحافی فاطمہ ترکی کی ایک رپورٹ نشر کی جس میں انہوں نے سعودی چینل ایم بی سی (مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ) پر تنقید کی۔ فاطمہ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ حال ہی میں رمضان میں ایم بی سی پر نشر ہونے والے دو ڈرامے ’’ام ہارون‘‘ اور ’’مخرج7‘‘ جسے ’’ایگزٹ7‘‘ بھی کہا جاتا ہے اسرائیل کے ساتھ عرب تعلقات کو معمول پر لانے کو فروغ دے رہے ہیں۔

ڈراما سیریل ’’ام ہارون‘‘ دبئی میں واقع سعودی ٹی وی نیٹ ورک ایم بی سی پر یکم رمضان سے نشر کیاجارہا ہے اس ڈرامے میں سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کی گئی ہے جس میں صیہونی ریاست کے ساتھ ہمدردی اور فلسطینیوں پر نکتہ چینی کی گئی ہے جبکہ یہودیوں کا مثبت تشخص اجاگر کیا گیا ہے۔فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ڈراما سیریل ’’ام ہارون‘‘ میں کئی تاریخی حقائق کو دانستہ طور پر مسخ کیا گیا ہے اور اس کی آڑ میں جمہور عرب عوام بالخصوص خلیجی عوام کے ذہنوں اور افکار پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔

حماس گروپ کے ترجمان حزیم قاسم نے ترکی نیوز ایجنسی اناطولیا سے بات کرتے ہوئے ڈرامے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی وی ڈراموں کو عوام اور ان کے خیالات کی ترجمانی کرنی چاہیے نہ کہ کسی خاص نظریے کی تشہیر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا اس سال تیار کردہ کچھ عرب ڈرامے فلسطینی مقاصد پر سوال اٹھاتے ہیں۔ اسرائیل خطرہ ہے اور ہمیشہ عربوں کا پہلا دشمن ہوگا۔فلسطینی اسلامک جہاد موومنٹ کے ترجمان موساب ال بارم نے بھی اس متنازع ڈرامے کی مذمت کرتے ہوئے اسے تمام عربیوں اور مسلمانوں کے لیے ’’تاریخی دھچکا‘‘ قرار دیا اور کہا ایسا لگتا ہے سعودی عرب اپنے تمام اخلاقی اصولوں سے ہٹ گیا ہے۔

غزہ پٹی کی حکومتی پریس آفس کی سربراہ سلمیٰ معروف نے ڈرامے ’’ام ہارون‘‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نشریات فلسطینی مقاصد کے بارے میں عربوں کے رویوں میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں۔الجزیرہ نیٹ ورک (قطر) سے تعلق رکھنے والی صحافی فاطمہ ترکی نے سعودی عرب سے نشر ہونے والے اس ڈرامے کا موازنہ ترک ڈرامے ’’دیریلش ارطغرل‘‘ سے کرتے ہوئے کہا پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اس ڈرامے کو اردو میں ڈب کرکے رمضان میں نشر کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اسلامی تاریخ اور شناخت کے بارے میں تعلیم دی جاسکے اس کے علاوہ ان اقدار کو برقرار رکھا جاسکے جنہیں ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کے ذریعے تباہ کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف سعودی ٹی وی کے ذریعے یہود دوستی کو فروغ دیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ڈراما سیریل ’’ام ہارون‘‘ میں کویت میں 1940 کے عشرے میں عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان باہمی تعلقات اور میل جول پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تعلقات کی بات کی گئی ہے مگر اسی عرصے میں فلسطینی قوم کے خلاف یہودیوں کی دہشت گردی، نسل پرستی، ظلم، ناانصافی اپنے عروج پر ہونے کے باوجود اس سب کا کوئی تذکرہ نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …