ہفتہ , 20 اپریل 2024

ایران کی بنیادی پالیسی عراق سے تمام شعبوں میں تعاون کی مضبوطی ہے: روحانی

تہران: اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے صدور نے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، دونوں ملکوں کے تعلقات کو دوستانہ اور برادرانہ قرار دیتے ہوئے تمام شعبوں میں باہمی تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر "حسن روحانی” نے پیر کے روز "برہم صالح” سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران خوشی کا اظہار اظہار کیا کہ آج عراق میں سیاسی عمل ایک مثبت نتیجے پر پہنچا ہے اور تمام عراقی گروہ اور قبائل اکٹھے ہوچکے ہیں اور عراق میں ایک نئی کابینہ تشکیل دی گئی ہے اور اسے پارلیمنٹ سے مثبت ووٹ ملا ہے۔

صدر روحانی نے کہا کہ عراق میں سیاسی استحکام کا قیام، خطے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور بے شک یہ علاقے میں عراق کے نمایان کردار کی بحالی کا پیش خیمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی بنیادی پالیسی عراق سے تمام شعبوں میں تعاون اور باہمی تعلقات کی تقویت اور مضبوطی ہے۔ایرانی صدر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ کی طرح عراقی حکومت اور عوام کیساتھ کھڑے رہے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کا موقف، عراق کی قومی خودمختاری کا تحفظ اور عراقی حکومت اور عوام کے معاملات اور مستقبل میں غیر ملکی طاقتوں کی عدم مداخلت ہے۔

ایرانی صدر نے حظان صحت کے تدابیر پر عمل پیراہونے کے ساتھ ساتھ مشترکہ سرحدوں میں تجارتی لین دین کی بحالی پر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ دونوں ملکوں کی حکمت عملی سے باہمی تجارتی تعلقات کی سطح میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔اس موقع پر عراقی صدر نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی سطح کو اچھی قرار دیتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے تمام تر کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ایران اور عراق کی سیاسی تعلقات کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں قیام امن اور استحکام کیلئے دوست اور ہمسایہ ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون کی ضرورت ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …