ہفتہ , 20 اپریل 2024

انٹیلی جنس دستاویزات میں آسٹریلیا میں ترکی کے جاسوسوں کا انکشاف

یورپی تحقیقی مرکز "نورڈک مونیٹر” کے مطابق ترکی کی انٹیلی جنس نے آسٹریلیا میں جاسوسی کی سرگرمیاں انجام دیں ، معلومات اکٹھا کیں اور غیر قانونی طور پر نگرانی کی کارروائیاں انجام دیں۔مرکز نے بعض خفیہ دستاویزات تک رسائی حاصل کی جن سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ترکی کی انٹیلی جنس نے آسٹریلوی سرزمین پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالفین اور ان کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کی جاسوسی کی۔مذکورہ مرکز نے ایک کارروائی کا انکشاف کیا جس میں سڈنی شہر میں ترکی کی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں نے ایک ترک اپوزیشن شخصیت کو نشانہ بنایا۔ترکی کی انٹیلی جنس کی افشا ہونے والی دستاویزات سے جاسوسی کے واقعے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ یہ انقرہ پولیس کے سربراہ کی جانب سے دارالحکومت میں جنرل پراسیکیوٹر کے دفتر کو پیش کی جانے والی 17 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ میں شامل ہے۔

انقرہ پولیس نے اپوزیشن شخصیات کے نام تلاش کیے جو انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔ اس کے بعد ایک پورٹ تیار کر کے 16 مارچ کو پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر میں پیش کر دی گئی۔ترکی میں فوجداری کے قانون کے مطابق انٹیلی جنس یادداشتوں یا معلومات کو عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے کہ عدالتی ادارے ان ثبوتوں کا جائزہ لینے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔نورڈک مونیٹر کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن کے دور میں اپوزیشن کی شخصیات، صحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے خلاف یہ طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے۔افشا ہونے والی دستاویزات میں ترک جاسوسوں کی جانب سے آسٹریلیا میں اپوزیشن جماعت اور مذہبی شخصیات فتح اللہ گولن کے خلاف دراندازی کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے۔ ایردوآن کی جانب سے فتح اللہ گولن کو 2016 میں فوجی انقلاب کی ناکام کوشش میں ملوث ہونے کا ذمے دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …