امریکا کی نائب معاون وزیرخارجہ برائےجنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز نے بھی عمران خان کی جانب سے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے کا نوٹس لے لیا۔اپنے بیان میں ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن سےمتعلق حالیہ بیان بازی نے سارے پرانے سوالات کو دوبارہ نکال دیا ہے۔ایلس ویلز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا کے نمبر ون دہشت گرد اسامہ بن لادن کیسے اور کیوں پاکستان کی فوجی چھاؤنی تلے سکون سے رہ رہا تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس بحث کی ضرورت نہیں ہے۔
Rhetorical flirting with Osama bin Laden dredges up all the old questions about how and why the #1 terrorist could live at peace in the shadow of a Pakistani military cantonment. Not a debate that Pakistan needs. https://t.co/vYzFd8yMoT
— Alice G Wells (@AliceGWells) June 25, 2020
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں ایلس ویلز نے مزید کہا اس بحث کے بجائے پاکستان اور امریکا کو افغانستان میں امن، تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کے مثبت ایجنڈے کی ضرورت ہے۔
Instead, US and Pakistan need a positive agenda of cooperation on peace in Afghanistan, trade & investment, and, of course, CT. The last two years shows this is doable.
— Alice G Wells (@AliceGWells) June 25, 2020
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں یہ بات ثابت ہوئی کہ قابل عمل ہے۔خیال رہے کہ وزیراعظم کا قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ‘پاکستان کی تاریخ میں شرمساری کے دو واقعات ہوئے ،امریکا نے ایبٹ آباد میں آکر اسامہ بن لادن کو شہید کردیا،اس واقعے کی وجہ سے دنیا بھر میں لعن طعن ہوئی،دوسری شرمندگی پاکستان میں ڈرون حملے تھے،ہمارا اتحادی پاکستان میں اسامہ کو مارتا بھی ہے اور ہم پرتنقید بھی کرتاہے’۔