جمعرات , 18 اپریل 2024

احسن اقبال نے وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس کے لیے نیب میں درخواست دائر کردی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے قومی احتساب بیورو (نیب) میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ریفرنس کے لیے درخواست دائر کردی.

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نارووال اسپورٹس سٹی کے بارے میں الزام عائد کیا گیا کہ بین الاقومی بارڈر سے 800 میٹر کے فاصلے پر منصوبہ شروع کیا گیا جبکہ یہ ڈیفنس سوسائٹی سے بھی زیادہ دور ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ‘نیب نے جب مجھے گرفتار کیا تو انہوں نے جج کے سامنے اعتراف کیا کہ مجھ پر کوئی بدعنوانی کا الزام نہیں بلکہ اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب نے الزام لگایا کہ کھیل صوبوں دائرہ اختیار میں آتا ہے تو میں نے پی ایس ڈی پی میں یہ منصوبہ کیوں ڈالا، میں سوال کرتا ہوں کہ اس سال پی ٹی آئی حکومت نے یونین کونسل کی سطح کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کیے ہیں نیب ان کو کیوں نہیں پکڑ رہی’۔

انہوں نے کہا کہ بھونڈے مقدمے میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا کر میری کردار کشی کی گئی اور بین الاقوامی طرز کے منصوبے کو تباہ و برباد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2020 میں نجم سیٹھی نے نارووال اسپورٹس سٹی میں پی ایس ایل کا میچ کے انعقاد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس سٹی منصوبے کی 86 فیصد فنڈنگ ہوچکی تھی مگر عمران خان نے آتے ہی اس منصوبے کی فی الفور فنڈنگ روک دی جو صرف 14 فیصد باقی رہ گئی تھی جس کی وجہ سے کافی زیادہ تعداد میں درآمد شدہ سامان ضائع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی معیار کی سہولت فراہم کرنا جرم ہے تو اس منصوبے کو نقصان پہنچانا اس سے بھی سنگین جرم ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان اس غریب ملک کو برداشت کرنا ہوگا جس کے لیے میں نے نیب چیئرمین کو درخواست دی ہے کہ وہ اس حوالے سے تحقیقات کریں’۔

انہوں نے کہا کہ نیب، جو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو عمران خان کے فرمائشی پروگرام پر گرفتار کر رہا ہے، کو پی ٹی آئی کی کرپشن نظر نہیں آتی۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نیب، جو ہماری ضمانتوں کے خلاف اپیل کرنے کے لیے دو گھنٹوں میں اجلاس طلب کرلیتا ہے، اسے بی آر ٹی پشاور منصوبہ نظر نہیں آتا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘بلیک لسٹڈ کمپنیوں کو لاہور اور اسلام آباد میں من پسند ٹھیکوں سے نوازا جارہا ہے’ اور کہا کہ نیب کو یہ کیوں دکھائی نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر آپ دیانت داری کے اتنے چیمپئن ہیں تو چیئرمین نیب کو خط لکھیں اور کہیں کہ میں اپنی کابینہ کو خود سمیت احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کرپشن کی چھتری بن چکے ہیں جس کے نیچے سب کو تحفظ حاصل ہے، پی ٹی آئی کے انتقامی ایجنڈے نے پاکستان کو بدترین فیصلہ سازی کے بحران میں دھکیل دیا ہے’۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘کسی دفتر میں کوئی افسر فیصلہ کرنے کی جرات نہیں رکھتا کیونکہ وہ اپنے پینشن کے پیسے سے عدالت کے چکر لگانے کی ہمت نہیں رکھتے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب خود کہتا ہے ہم چہرہ نہیں دیکھتے کیس دیکھتے ہیں، میں نے آج اس کے سامنے کیس پیش کیا ہے اور امید کرتا ہوں کہ چیئرمین نیب اس کا نوٹس لیں گے’۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …