تہران: ایرانی پارلیمنٹ کے بین الاقوامی امور کے خصوصی مشیر حسین عبد اللہ نے کہا کہ آئی آر جی سی قدس فورس کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شہید قاسم سلیمانی کے پاس ایسی فوٹیجز اور آڈیو فائلیں تھیں جو عراق میں امریکی فوجی کمانڈروں اور داعش دہشت گردوں کے مابین باہمی تعاون کو ثابت کرتی ہیں۔
عبد اللہ نے شہید جنرل سلیمانی کے حوالے سے بتایا انہوں نے (جنرل سلیمانی) مجھے بتایا کہ ان کے پاس فوٹیج موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ 5 امریکی لاجسٹک طیارے موصل ایئر پورٹ پر اترے جو اس وقت داعش کے قبضے میں تھا اور امریکی جرنیل جہاز سے اتر کر موصل ہوائی اڈے پر داخل ہوئے۔ انہوں نے 5 گھنٹے تک داعش کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی۔جنرل سلیمانی نے کہا کہ ان کے پاس بات چیت کی آڈیو فائل موجود ہے اور جب بھی وہ مناسب سمجھیں گے تو اسے جاری کردیں گے۔
یاد رہے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کو 3 جنوری کو عراق کے بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکا نے ڈرون حملہ کر کے شہید کر دیا تھا اس فضائی حملے میں عراق کی پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندیس کو بھی شہید کیا گیا تھا۔ بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون کے ذریعے داغے گئے میزائلوں سے پانچ ایرانی اور پانچ عراقی فوجی جوان بھی شہید ہو گئے تھے۔
ساتھ میں یہ بھی یاد رہے آٹھ جنوری کو ، آئی آر جی سی کی ایرو اسپیس فورس نے شام کی سرحد کے قریب جنوب مغربی عراق میں امریکی عین الاسد ائیربیس سمیت دوسروں ایئر بیسز پر پر بھاری بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا جس میں 80 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ، دسیوں زخمی اور کئی فوجیوں میزائل حملوں کے خوف اور دھماکوں کی آواز سے پاگل ہو گئے تھے۔
2 تبصرے
Pingback: پاکستان عراق کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، جنرل باجوہ
Pingback: امریکہ کی جانب سے ضبط شدہ ایرانی تیل بردار جہاز پُر اسرار طور پر ایران پہنچ گیا،پوری دنیا حیرت میں مبتلا