جمعرات , 18 اپریل 2024

روس کے ساتھ 20 سالہ معاہدے میں توسیع ایجنڈے میں شامل ہے؛ جواد ظریف

ماسکو: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر برائے امور خارجہ ، محمد جواد ظریف ، جو اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات اور حسن روحانی کا پیغام روسی صدر ولادیمیر پوتن کو پہنچانے کے لئے آج (منگل) کو ماسکو پہنچے ہے۔ ابلاغ نیوز نے العالم نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایرا ن کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ماسکو پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن کے مابین تعلقات اسٹریٹجک ہیں ، اور موجودہ صورتحال میں جہاں بین الاقوامی سطح پر بڑی پیشرفت ہو رہی ہے ، ان مذاکرات کو ہمارے اور روسی حکومت کے ساتھ ساتھ چینی حکومت کی طرح ہمارے دوسرے دوستوں کے درمیان بھی ہونے کی ضرورت ہےاور میرا روس کے لیے یہ دورہ اسی وجہ سے ہے اور خدا کی رضا سے اس کے اچھے نتائج بر آمد ہونگے۔

دوسری طرف ان سے پوچھے گئے سوال کیا ایران اور روس کے درمیان ہونے والا بیس سالہ معاہدہ اگلے سال ختم ہو رہا ہے؟ کیا اس میں توسیع کی گنجائش ہے؟اس سوال کے جواب میں  جواد ظریف کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ 20 سالہ معاہدے میں تجدید ہمارے ایجنڈے میں ہے اور اگر ہمارے روسی دوست طویل المیعاد معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہیں تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے ، لیکن یقینی طور پر معاہدے میں توسیع ہمارے ایجنڈے میں ہے۔”ایک اور سوال کہ  روحانی نے ولادیمیر پوتن کو کیا پیغام بھیجا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ اس پر میں کوئی تبصرہ کرونگا اور اگر یہ بات نشر کرنی ہوگی تو وہ تہران کے ذرائع ابلاغ سے ہی نشر کی جائے گی۔

یاد رہے پچھلے دنوں صدر حسن روحانی اور ولادیمیر پوتن کے مابین ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تھی ۔اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے روحانی کا کہنا تھا کہ ہم ماسکو کے ساتھ تمام سیاسی، معاشی، سائنسی اور ثقافتی سطح پر متوازن تعاون اور ترقی کے خواہاں ہے اور ان معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے مشاورت اور بات چیت ہونی چاہیے۔روحانی نے ماسکو کے ساتھ تمام سیاسی ، معاشی ، سائنسی اور ثقافتی سطح پر متوازن تعاون کی ترقی پر زور دیا اور معاہدوں پر عمل درآمد کے لئے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے درمیان مشاورت اور بات چیت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا ایران کے ساتھ جوہری مذکرات کرنے والے بین الاقوامی ممالک کو چاہیے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کو برقرار رکھے اور ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندی کے خاتمے کے لیے امریکا کے یکطرفہ اور حالیہ کوشش کی مذمت کی ضرورت ہے

ادھر روسی صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بارے میں روس کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ، "پچھلے پانچ سالوں کی طرح ، ہم بھی اس بین الاقوامی دستاویز کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے نفاذ اور تحفظ پر اصرار کرتے ہیں۔”

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …