جمعہ , 19 اپریل 2024

ملا اختر منصور کے 4کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے برآمد

کراچی: انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے افغان طالبان کے مقتول رہنما ملا اختر منصور کی ملکیت میں 4کروڑ 5 لاکھ روپے سے زائد کے اثاثے برآمد کر لیے ہیں جو انہوں نے 2016 میں امریکی ڈرون حملے میں موت سے قبل پاکستان میں جعلی شناختوں کا استعمال کرتے ہوئے خریدی تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالتی ذرائع اور تفتیش کاروں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے انکشاف کیا کہ بازیاب شدہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کردی گئی ہے جہاں عدالت نے کراچی میں افغان طالبان رہنما کے ذریعے خریدی گئی 6 املاک کو نیلام کرنے کا حکم دیا تھا اور ان کی جانب سے ایک نجی کمپنی سے خریدی گیئ لائف انشورنس پالیسی میں کی گئی سرمایہ کاری کی رقم برآمد کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

2019 میں ایک معاملے کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ طالبان رہنما اور اس کے ساتھی ‘جعلی شناختوں’ کی بنیاد پر جائیدادوں کی خریداری کے ذریعے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ میں ملوث تھے۔

ملا منصور نے کراچی میں پلاٹ اور مکانات سمیت پانچ جائیدادیں خریدی ہیں جن کی قیمت 3کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔

عدالتی اور ایف آئی اے ذرائع نے ڈان کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نیلامی کے ذریعے ان جائیدادوں پر قبضہ کرلیا اور 4کروڑ 46لاکھ 65ہزار روپے میں فروخت کیا۔

2016 میں امریکی ڈرون حملے میں اپنی موت سے قبل افغان طالبان رہنما نے جعلی شناخت استعمال کرتے ہوئے نجی کمپنی سے لائف انشورنس پالیسی بھی خریدی تھی، ذرائع نے مزید بتایا کہ عدالت نے انشورنس کمپنی سے 3لاکھ 47ہزار روپے کی رقم بھی برآمد کرلی ہے۔

ایف آئی اے حکام تفتیشی افسر رحمت اللہ ڈومکی اور انسداد دہشت گردی ونگ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر خالد حسین شیخ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جائیدادوں کی نیلامی اور انشورنس کمپنی سے برآمد شدہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کردی گئی ہے۔

عہدیداروں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس رقم کا تخمینہ لگ بھگ 2 سے ڈھائی لاکھ روپے کے درمیان ہے جس میں طالبان رہنما نے اپنے دو نجی بینکوں کے کھاتوں میں بھی رقم جمع کروائی تھی جو بازیافت کی جانی تھی۔

جج نے دونوں بینکوں کے نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ افغان طالبان رہنما اور/یا اس کے ساتھیوں کے ذریعے حاصل کردہ اور ان کے ذریعے جمع کردہ/لین دین کی تفصیلات کے ساتھ مطلوبہ اکاؤنٹ کے بارے میں تفصیلات پیش کریں۔

عدالت نے اپنی رپورٹس جمع کرانے کے لیے پیش نہ ہونے پر ایک بار پھر پشاور اور کوئٹہ کے مختیارکاروں کی گرفتاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جہاں ان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا طالبان رہنما اور اس کے ساتھیوں کی بھی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں جائیدادیں ہیں۔

اس سے قبل عدالت نے پشاور اور کوئٹہ میں متعلقہ حکام کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالتی ہدایت کے باوجود اپنی رپورٹ پیش نہ کرنے پر دونوں افسران (مختیار کاروں) کی تنخواہیں بند کردیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …