ہفتہ , 20 اپریل 2024

امریکہ میں کم سن بچے ابھی بھی حراست گاہوں میں قید ہیں

پچھلے اکیس روز کے دوران امریکہ پہنچنے والے پانچ سو سے زائد، کم سن بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرکے مخصوص حراست گاہوں میں بند کیا گیا ہے

بائیڈن کے انتخابی وعدوں کے باوجود، حکومت امریکہ نے پندرہ ہزار سے زائد بچوں کو کسی سرپرست کے بغیر، سرحدی حراست گاہوں میں قید کر رکھا ہے۔
سی بی ایس نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پندرہ ہزار سے زائد مہاجر بچے سرحدی حراست گاہوں میں بغیر کسی سرپرست کے قید ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سو بچوں کو امریکی محکمہ کسٹم کے قائم کردہ سرحدی خیموں میں رکھا جارہا ہے جبکہ پندرہ ہزار دیگر دوسرے حراستی مراکز میں قید ہیں۔

کہا جارہا ہے کہ پچھلے اکیس روز کے دوران امریکہ پہنچنے والے پانچ سو سے زائد، کم سن بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرکے مخصوص حراست گاہوں میں بند کیا گیا ہے اور حکام کو توقع ہےکہ مارچ کے اختتام تک یہ تعداد نو ہزار چارسو تک پہنچ جائے گی۔

اگرچہ صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنے انتخابی وعدوں کا آغاز، ٹرمپ کی ایمیگریشن پالیسیوں پر خط بطلان کھینچ کر کیا تھا تاہم اب تک اس سلسلے میں کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔

امریکی بارڈر سیکورٹی فورس کے جاری کردہ رسمی اعداد و شمار کے مطابق فروری کے مہینے میں تقریبا ایک لاکھ تارکین وطن کو میکسیکو کی سرحدوں سے گرفتار کیا گیا ہے جو سن دوہزار چھے کے بعد سے گرفتار ہونے والے مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …