جمعہ , 19 اپریل 2024

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کھینچا تانی

پاکستان میں سینٹ کے انتخابات، اسمبیلوں سے مستعفی ہونے اور لانگ مارچ کے موضوع پر پی ڈی ایم میں اختلافات اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے واضح طور پر کہا ہے کہ اصولی فیصلہ ہوچکاہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہوگا،اور اصول کے تحت تمام جماعتیں اس فیصلے کی پابند رہیں گے۔

جاتی امرا میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا کہ کوشش ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں متحد رہیں، پیپلزپارٹی کا اپنا فیصلہ ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے ساتھ رہے یا نہ رہے، سینیٹ الیکشن میں تمام جماعتیں یوسف رضا گیلانی کی حمایت کررہی تھیں، اور اب اصولی فیصلہ ہو چکا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر (ن) لیگ کا ہوگا، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے بھی بات ہوچکی ہے، اصول کے تحت تمام جماعتیں اس فیصلے کی پابند رہیں گے، کسی کی ہارجیت کے بعد تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں۔

اس موقع پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور اس کی 9 جماعتیں ایک سوچ پر متحد ہیں، باہمی رابطوں سے معاملات حل کرنے کی کوشش کررہےہیں، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے فیصلے کا انتظارکریں گے، ان سے کہیں گے کہ وہ 9 جماعتوں کے فیصلے پر غور کرے، ان کے ساتھ معاملات کو موثر انداز میں بہتر کریں گے اور ان کے دلائل پر مزید غور کرنے پر تیار ہیں۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سینئر نائب صدر راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سینیٹ میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ اسے ہی ملنا چاہیے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف اور پی اے سی کی چیئرمین شپ ن لیگ کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کے پاس پارلیمان میں پہلے ہی دو عہدے ہیں، اسے تیسرا عہدہ ملنا نامناسب ہوگا۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخابات اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیئے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، صادق سنجرانی، سینیٹ سیکرٹریٹ سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ 12مارچ 2021 کوسینیٹ چیئرمین کے انتخابات منعقد ہوئے، چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی، یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ غیرقانونی طریقے سے مسترد کیے گئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت چیئرمین سینیٹ کا 12 مارچ کا نوٹیفکیشن معطل کرنے سمیت چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کالعدم قرار دے ، یوسف رضا گیلانی کے مسترد ووٹوں کو منظورکرکے چیئرمین سینیٹ قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے صادق سنجرانی نے 48 اور یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ 8 ووٹ مسترد ہوئے جن میں سے 7 ووٹ یوسف رضا گیلانی کے تھے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …