ہفتہ , 20 اپریل 2024

بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات مضبوط رہیں گے ، سعودی عرب

سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جو بائیڈن کی حکومت کے دوران بھی واشنگٹن اور ریاض کے مابین دوستانہ تعلقات جاری رہیں گے۔

عرب نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں عادل الجبیر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات ’مضبوط، متحرک اور کثیر الجہتی‘ ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کے دوران ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا: ’بائیڈن انتظامیہ نے یہ بات واضح کردی ہے کہ وہ سعودی عرب کے دفاع کے لیے پرعزم ہے اور یہ کہ امریکہ بیرونی خطرات کے خلاف سعودی عرب کے دفاع میں مدد فراہم کرے گا۔ لہذا میں واقعتاً اس (بائیڈن) انتظامیہ اور سابقہ انتظامیہ کے مابین سعودی عرب سے وابستگی کے معاملے میں زیادہ تبدیلی نہیں دیکھ رہا۔‘

انہوں نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات 80 سالوں سے قائم ہیں اور یہ عالمی استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں ایک اہم عنصر رہے ہیں۔

عادل الجبیر نے کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت سٹریٹجک ہے۔ ہمارے معاشی مفادات اور مالی مفادات ایک ہیں اور ہم شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔‘

’ہم خطے میں استحکام لانے کے لیے کام کر رہے ہیں، چاہے وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین امن لانے کی کوشش ہو یا لبنان، شام، عراق، ایران اور افغانستان میں ایسا کرنے کی کوشش۔ ہم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہم نے سوڈان کو مستحکم کیا ہے، ہم لیبیا میں جنگ ختم کرنے اور جی 5 ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کے خلاف لڑائی میں مدد دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان دہشت گردی کی فہرست میں شامل ہیں، اس سے افغانستان آنے والی امداد متاثر نہیں ہوتی۔ شام میں داعش اس فہرست میں شامل ہے لیکن اس سے شام جانے والی امداد بند نہیں ہوئی اسی طرح لبنان، صومالیہ اور جی 5 ممالک میں جانے والی امداد پر فرق نہیں پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوبین کے ذریعے اس مسٔلے کے حل تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش اور ہر اقدام کی حمایت کی ہے۔ ہم نے یمنی حکومت کو متحد کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ ہم نے 17 ارب ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کی ہے۔ ہم نے یہ بات بالکل واضح کردی ہے کہ یمن میں واحد حل جی سی سی کے اقدام، یمنی قومی مکالمے کے فیصلوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

الجبیر نے سعودی عرب کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کا بھی دفاع کیا جس پر دنیا کے کچھ حصوں سے تنقید ہوتی رہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …