جمعرات , 25 اپریل 2024

آر ایس ایف کا غزہ میں میڈیا دفاتر پر اسرائیلی حملے کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی چیف پراسیکیوٹر فاٹو بینسودا سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں میڈیا کے 20 سے زیادہ دفاتر پر اسرائیلی بمباری کو غزہ اور مغربی کنارے کے حالات کی تفتیش میں شامل کرکے جنگی جرم کی وضاحت کریں۔

آر ایس ایف کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئیر نے کہا کہ ‘جان بوجھ کر میڈیا کے دفاتر کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر میڈیا کے اداروں کو تباہ کرکے نہ صرف نیوز آپریشنز سے متعلق آلات کو ناقابل قبول نقصان پہنچایا بلکہ تنازع کی  وجہ سے میڈیا کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں جس سے عام آبادی پر براہ راست اثرات پڑتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی پراسیکیوٹر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تعین کریں کہ کیا یہ فضائی کارروائیاں جنگی جرائم ہیں’۔

آر ایس ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے میڈیا کے دفاتر پر پہلا حملہ 12 مئی کو کیا گیا جب غزہ سٹی میں 10 منزالہ الجواہرا ٹاور کو تباہ کردیا گیا جہاں فلسطین ڈیلی نیوز اخبار اور ٹی وی چینل العرابی سمیت میڈیا کے 14 دفاتر تھے۔

اسرائیل نے اگلے روز غزہ سٹی میں الشروک ٹاور کو تباہ کیا جو 14 منزلہ عمارت تھی جہاں الاقصیٰ اور ٹی وی سمیت میڈیا کے 7 اداروں کے دفاتر قائم تھے۔

واضح رہے کہ 15 مئی کو اسرائیل نے غزہ میں کثیرالمنزلہ عمارت کو نشانہ بنایا تھا جہاں الجزیرہ اور امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سمیت دیگر بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر بھی تباہ ہوگئے تھے۔

غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق الجلا ٹاور کے مالک نے میڈیا کو اسرائیلی حملے کے حوالے سے پہلے ہی خبردار کردیا تھا اور عمارت کو خالی کردیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کو دنیا بھر کے صحافیوں نے جنگی جرم قرار دیا تھا۔

اے پی کے صدر اور سی ای او گیری پروٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘یہ ناقابل یقین حد تک دہلا دینے والی پیش رفت ہے’۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …