جمعہ , 19 اپریل 2024

سلامتی کونسل انسانی حقوق کی قربان گاہ ہے: ایران

تہران: ایران نے کہا ہے کہ امریکہ نے سلامتی کونسل کو انسانی حقوق کی قربان گاہ بنادیا ہے۔

فارس نیوز کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ ” علی باقرکنی” نے کہا ہے کہ امریکی آقاؤں نے انسان اور انسانیت کے خلاف تشدد کو بڑھاوا دے کرسلامتی کونسل کو انسانی حقوق کی قربان گاہ میں تبدیل کردیا ہے۔

” فلسطین کے حامی جوانوں” کے عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے علی باقرکنی نے کہا کہ امریکی حکومت سترسال سے صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے، جارحیت اور ظلم و بربریت کی حمایت کررہی ہے، اور اب اس نے اپنی توجہ غزہ میں جلاد صفت صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت پر مرکوز کر رکھی ہے، حتی نہایت ڈھٹائی کے ساتھ سلامتی کونسل میں ایک بیان تک جاری کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

علی باقر کنی نے ملت فلسطین کے بنیادی حقوق کے تعلق سے امریکی حکوت کی غیرانسانی پالیسی اور اقدامات کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے تیسری مرتبہ بیان جاری کئے جانے کوامریکہ نے ویٹو کردیا جو انسانی حقوق کے سب سے بڑے دعویدار کی جانب سے انسان اور انسانی حقوق کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

ملت اور مملکت فلسطین کی نابودی پر کمر بستہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے اتحاد کے بارے میں انسانی حقوق کی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ اگر صیہونی ایجنٹوں نے اپنے ظلم و بربریت اور قتل عام کے ذریعے غزہ کے بڑے جیل کو ” انسانیت کی قتل گاہ ” میں بدل دیا ہے تو ان کے امریکی آقاؤں نے انسان اور انسانیت کے خلاف اپنے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے سلامتی کونسل کو انسانی حقوق کی قربان گاہ بنادیا ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں استقامت کو ارض مقدس فلسطین کی آزادی کا واحد راہ حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ غاصبوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے چند خیانت کار اور حقیر عرب حکام کے اقدامات قطعی طور سے علاقے کی اقوام کے لئے نہایت مضر تھے، جس کا اصل مقصد امت مسلمہ کے مال و دولت کے ذریعے صیہونیوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

علی باقر کنی نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے بھاری فوجی حملوں اور عالمی میڈیا کی وسیع خاموشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی اور ان کے مغربی اتحادی یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ استقامتی محاذ کی آواز کو دبا دیں گے لیکن ان کی توقع کے برخلاف استقامتی محاذ پہلے سے زيادہ قوی اور طاقتور ہے اور صیہونی ماضی کی نسبت کمزور اور ضعیف تر ہیں، اس لئے کہ استقامتی محاذ کی آواز نہ فقط اس خطے بلکہ امریکہ اور یورپی رائے عامہ تک پہنچ رہی ہے۔

واضح رہے کہ اس نشست میں اسلامی دنیا کے انسانی حقوق سے متعلق سرکردہ شخصیات نے فلسطین اور صیہونی حکومت کے مظالم کے تعلق سے اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …