بدھ , 24 اپریل 2024

صیہونی فوجیوں کے حملے میں چار سو فلسطینی زخمی

غزہ: غاصب صیہونی فوجیوں کے حملے میں 400 فلسطین مظاہرین زخمی ہوگئے۔

فلسطین الیوم کے مطابق ہلال احمر کے ایمرجنسی سینٹر کے سربراہ احمد جبریل کا کہنا ہے کہ جنوبی نابلس کے علاقے جبل صبیح میں صیونی فوجیوں نے فلسطینی مظاہرین پر حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 400 فلسطینی زخمی اور ان کی حالت خراب ہوئی۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے پرامن فلسطینیوں کے خلاف آنسو گیس کے شیل داغے اور ربر کی گولیاں برسائیں۔

مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں گزشتہ چند ہفتوں سے صورتحال کشیدہ ہے اور صیہونی فوجیوں اور غاصبوں کے ساتھ فلسطینی نوجوانوں کی جھڑپوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔

اس سے پہلے مسجد الاقصی اور مقبوضہ بیت المقدس کے محلے شیخ جراح پر صیہونیوں کے حملوں پر فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، اسرائیلی اہداف پر سیکڑوں راکٹ داغے تھے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن کے دسیوں ہزار فلسطینیوں نے سماجی کارکن نزار خلیل محمد بنات کے جلوس جنازہ میں شرکت کی جو فلسطینی انتظامیہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے۔

عرب-48 ویب سائٹ کے مطابق حماس سمیت فلسطینی تنظیموں نے فلسطینی کارکن کے جلوس جنازہ میں شرکت کرنے کی اپیل کی تھی جس کے بعد بڑی تعداد میں فلسطینی عوام نے جلوس جنازہ میں شرکت کی اور فلسطینی انتظامیہ نیز محمود عباس کے خلاف نعرے لگائے۔

سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں نے بھی فلسطینی عوام سے جلوس جنازہ میں بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی اور اس جرم کی مخالفت کرنے کی درخواست کی تھی۔

نماز جمعہ کے بعد جنوبی الخلیل علاقے کی مسجد کے باہر سے پروگرام شروع ہوا اور جلوس جنازہ میں شامل نوجوان جوش میں آگئے اور انہوں نے اے نزار، اے زخمی، تیرا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اے نزار اے ہیرو، تجھے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا، لعنت ہو فلسطینی انتظامیہ پر جس نے نزار کو قتل کر دیا، جیسے نعرے لگائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جلوس جنازہ کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ عوام، یہ حکومت نہیں چاہتے۔ یہ وہی نعرے تھے جو عرب ممالک میں ڈکٹیٹروں کے خلاف بیداری اسلامی کے دوران عوام لگا رہے تھے۔

فلسطینی عوام نے نعرے لگائے کہ محمود عباس اقتدار سے بے دخل ہو، یہ عوام کا مطالبہ ہے۔

فلسطینی کارکن نزار بنات کی گرفتاری اور ان کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد سے عوام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے اور حماس نیز جہاد اسلامی سمیت تمام مزاحمتی تنظیموں نے فلسطینی انتظامیہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ یورپی یونین اور امریکی وزارت خارجہ نے بھی اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …