جمعرات , 18 اپریل 2024

آئی اے ای اے کا غیر تعمیری رویہ مذاکرات کے عمل میں خلل ڈالے گا: ایرانی صدر

تہران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ممکلت نے یورپی کونسل کے صدر سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، اس بات پر زور دیا کہ عالمی جوہری ادارے کا غیر تعمیری رویہ، مذاکرات کے عمل میں خلل ڈالے گا۔

رپورٹ کے مطابق، یورپی کونسل کے سربراہ "شارل میشل” نے ایرانی صدر سے ٹیلی فونک رابطے کرنے کی درخواست دی تھی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بدھ کے دن علامہ سید ابراہیم رئیسی سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، گفتگو کی۔

اس موقع پر ایرانی صدر نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، یورپی یونین اور یورپی ممالک سے مختلف شعبوں میں تعلقات کا خواہاں ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یورپی یونین اور رکن ممالک کیساتھ دوطرفہ تعلقات کا تسلسل اور استحکام، باہمی احترام کے اصول پر عمل کرنے، مشترکات پر توجہ دینے اور ان تعلقات پر بیرونی عوامل کے اثر کو روکنے پر منحصر ہے۔

علامہ رئیسی نے کہا کہ اس کے لیے یورپی فریق کی عملی مرضی درکار ہے اور اسے امریکہ جیسی یکطرفہ طاقتوں کی مرضی پر منحصر نہیں بنانا ہے۔

انہوں نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کو مل کر افغانستان میں ایک ایسی حکومت کے قیام کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا جو اس ملک میں امن، سلامتی، سکون اور ترقی لا سکے اور افغان عوام اس پر اعتماد کیا جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ پہلے سے زیادہ واضح ہو چکا ہے کہ غیر ملکی حکومتوں خصوصا امریکہ کی افغانستان میں موجودگی نے سکیورٹی فراہم نہیں کی ہے اور اس ملک میں جنگ، خونریزی اور تباہی کے سوا کچھ نہیں لایا ہے۔

علامہ رئیسی نے کہا کہ امریکہ اور نیٹو کی 20 سال کی براہ راست موجودگی کے باوجود افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ نہ صرف رکی ہے اور نہ ہی کم ہوئی ہے بلکہ 45 گنا بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ افغانستان میں 20 سال کی امریکی موجودگی کے تجربے نے ثابت کیا کہ افغانستان کے مسائل کا حل فوجی رویہ اپنانا اور ٹینک اور فوجی سامان بھیجنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی حقوق، عورتوں اور بچوں کا احترام، اسلامی جمہوریہ ایران کے سنجیدہ خدشات میں سے ایک ہے اور ہم افغان عوام کے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے یورپی اور امریکی فوجیوں کا انخلا، افغان تبدیلیوں کا آخری مرحلہ نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کا عقیدہ ہے کہ افغانستان میں تمام نسلی گروہوں کی شرکت کیساتھ ایک جامع حکومت کی عدم تشکیل ،ملک کے مستقبل اور یورپی سلامتی پر بہت بُرا اثر ڈالے گی۔

علامہ رئیسی نے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ ایران واحد ملک ہے جس نے سنجیدگی سے اور حقیقی معنوں میں عراق اور شام میں داعش کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید سردار سلیمانی خطے اور دنیا میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ایک ہیرو تھے ، اور یہ توقع کی جاتی تھی کہ یورپی ممالک امریکی حکومت کی طرف سے ان کے قتل کیخلاف ایک منصفانہ موقف اختیار کریں گے تاکہ دہشتگردی کی مذمت اور دہشتگردی کیخلاف جد و جہد کرنے کے ہیرو کا دفاع کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آج ایران میں تقریبا 40 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران افغان بھائیوں اور بہنوں کی عزت کیساتھ میزبانی کیلئے پختہ عزم رکھتا ہے اور افغانستان میں قیام امن، سکون اور استحکام کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔

رئیسی نے یورپی یونین اور امریکہ کے تعلقات کے سلسلے میں اسٹریٹجک آزادی کے حصول پر یورپ کی کونسل کے صدر کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یورپ اسٹریٹجک آزادی کے راستے پر ترقی کرے گا۔

انہوں نے جوہری معاہدے کی بحالی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی بھی جوہری معاہدے کیخلاف ورزی نہیں کی ہے اور یہ امریکی تھے جنہوں نے جوہری معاہدے کو چھوڑ کر اس کیخلاف ورزی کی۔

علامہ رئیسی نے کہا کہ بہر حال یورپیوں سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ جوہری معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پورا اتریں گے لیکن یورپی فریقین نے اس معاہدے سے متعلق کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔

ایرانی صدر نے ایران اور آئی اے ای اے سے تعاون سے متعلق کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا آئی اے ای اے کیساتھ سنجیدہ تعاون ایران کی جوہری سرگرمیوں میں شفافیت کے عزم کی واضح مثال ہے۔ تاہم ظاہر ہے کہ عالمی جوہری ادارے کا غیر تعمیری رویہ، مذاکرات کے عمل میں خلل ڈالے گا۔

علامہ رئیسی نے کہا کہ یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کے دور کا خاتمہ ہوگیا ہے اور امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ اقتدار میں آچکی ہے تاہم عملی طور پر ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

دراین اثنا شارل میشل نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور ایران کیساتھ اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں یورپی یونین کی بڑی دلچسبی پر زور دیا اور کہا کہ یورپی یونین- ایران تعلقات پر پابندیوں کا منفی اثر پڑا ہے اور یہ ایک وجہ ہے کہ یورپی یونین کیلئے اسٹریٹجک آزادی کا تصور اتنا اہم کیوں ہو گیا ہے۔

انہوں نے یورپ میں افغان پناہ گزینوں کی بڑی لہر کی آمد پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے ایران کا کردار ادا کرنے اور افغانستان میں استحکام کی بحالی کی کوشش کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یورپ کی پہلی ترجیح یورپی شہریوں اور افغان پاشندوں جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے، کا پُرامن انخلا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …