ہفتہ , 20 اپریل 2024

پلاسٹک کا کوڑا بلند کولیسٹرول اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے

کیلیفورنیا: اگرچہ پلاسٹک آلودگی کے انسانی اثرات کے کئی شواہد سامنے آئے ہیں لیکن اب چوہوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پلاسٹک کے خردبینی ذرات بلڈ پریشر، کولیسٹرل میں اضافے اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتے ہیں۔

پلاسٹک کی تھیلیاں ندی، نالوں اور دریاؤں سے گزرکرآخرکار سمندر میں پہنچتی ہیں۔ سمندر میں پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں اور باریک ترین ذرات میں ڈھلنے لگتے ہیں جنہیں مائیکروپلاسٹک کا نام دیا جاتا ہے۔

اس سے پہلے سائنسی تصدیق ہوچکی ہے کہ مائیکروپلاسٹک پھیپھڑوں میں جاکر اندرونی خلیات کی شکل تبدیل کرسکتے ہیں۔ پھر خیال تھا کہ وہ خون اور دماغ کی حد عبور کرکے دماغ تک بھی جاسکتے ہیں۔ پلاسٹک کے مشہور کیمیکل بی پی اے اور دیگر دماغ کو بری طرح نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
تاہم نئی تحقیق میں پلاسٹک کے ایک اور کیمیکل فتھیلیٹس کا جائزہ لیا گیا ہے جو قریباً تمام اقسام کے پلاسٹک میں موجود ہوسکتے ہیں۔ اس سے پہلے معلوم ہوچکا ہے کہ پلاسٹک آلودگی سے سالانہ ایک لاکھ افراد قبل ازوقت موت کے منہ میں جارہے ہیں۔

اب جامعہ کیلیفورنیا نے ’ڈائی کلوہیکسل فتھیلٹ (ڈی سی ایچ پی) کو چوہوں پرآزمایا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ ڈی سی ایچ پی چوہوں کے بدن میں جاکر وہاں مشہور پریگنین ایکس ریسپٹر (پی ایکس آر) سے چپک گیا۔ یہ معدے میں موجود ہوتا ہے۔ اب جب ڈی سی ایچ پی نے پی ایکس آر پر حملہ کرکے اسے متاثر کیا تو کولیسٹرول کنٹرول کرنے والے قدرتی پروٹین میں گڑبڑ پیدا ہوئی اور یوں چوہوں میں کولیسٹرول بڑھنے لگا۔

پھر معلوم ہوا کہ ڈی سی ایچ پی سے چوہوں کے خون میں سیرامڈز نامی چربی والے سالمات تیزی سے بڑھے جو انسانوں میں دل کی بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں۔ ڈی سی ایچ پی کی مقدار بڑھنے سے خود پی ایکس آر سگنلنگ کا عمل بھی بڑھا گیا جو بہت خطرے کی بات ہے۔

ماہرین کے مطابق پلاسٹک کے ذرات سمندر کی گہرائی میں ملے ہیں تو ایورسٹ کی بلندی پر بھی دیکھے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ اب عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اس پر تحقیق شروع کردی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں پلاسٹک کے عام کیمیکل ڈی سی ایچ پی کے کولیسٹرول اور دل پر اثرات سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …