ہفتہ , 20 اپریل 2024

پولیس کو تقریباً صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی ، سیالکوٹ فیکٹری مالک کا بیان

سیالکوٹ: سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے منیجر کو مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگاکر قتل کردیا گیا۔

اس فیکٹری کے مالک کا کہنا ہے کہ پرانتھا کمارا کےحوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی، جب اس معاملےکی اطلاع ملی تب تک پرانتھا کمارا ہجوم کےہتھےچڑھ گیا تھا۔

فیکٹری مالک کا مزید کہنا ہے کہ پولیس کو تقریباً صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی تھی، جب پولیس پہنچی تو نفری کم تھی، پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے پرانتھا ہلاک ہوچکا تھا۔

فیکٹری مالک نے بتایا کہ پرانتھا کمارا نے 2013 میں بطور جی ایم پروڈکشن جوائن کیا تھا، پرانتھا کمارا محنتی اور ایماندار پروڈکشن مینجر تھے۔

خیال رہے کہ آج اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا، مار مار کر ادھ موا کردیا۔

انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز منیجر کو مارتے ہوئے نیچے لائے ، مار مار کر جان سے ہی مار دیا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …