جمعہ , 19 اپریل 2024

وزیراعظم کی یوریا کے ذخیرہ اندوزوں کےخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت

اسلام آباد: اشیائے خور و نوش کا سبب بننے والی منافع خوری اور کھاد کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں یوریا کی قلت کے تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک میں کھاد کی طلب اور رسد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی ربیع کے موسم میں فصل کی پیداوار کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں نے یوریا کے 92 ہزار 845 اسمگل شدہ تھیلے ضبط کیے گئے ہیں جبکہ وزارت صنعت میں وقف ایک مانیٹرنگ سیل کھاد کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور یوریا کی ٹریسنگ اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران اوسطاً 19 ہزار ٹن یومیہ سپلائی یقینی بنائی گئی۔

یہ بھی معلوم کہ وفاقی کابینہ نے چین سے ایک لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کی قیمت موجودہ بین الاقوامی مارکیٹ ریٹ کے تقریباً نصف ہے۔

وزیر اعظم خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

اجلاس میں وفاقی وزرا شوکت ترین، خسرو بختیار اور سید فخر امام، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی شہباز گل، کھاد تیار کرنے والی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

قومی اسمبلی میں یوریا کی قلت کی باز گشت
یہ معاملہ قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے قرار دیا کہ ملک کو یوریا بحران کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نومبر 2021 میں حکومتی وزرا نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں یوریا اضافی ہے لیکن دسمبر میں کاشتکار یوریا کی تلاش میں تھے اور یہ مارکیٹ میں دستیاب نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ یوریا کا یہ بحران آنے والے مہینوں میں ملک میں خوراک کا بحران پیدا کر دے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ وزرا کے بیانات سے حیران ہیں، ایک وزیر نے کہا کہ یوریا سندھ سے افغانستان اسمگل کیا جاتا ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ ایک جانب سمندر ہے اور دوسری جانب بھارت ہے جہاں ہماری فوجیں تعینات ہیں۔

اگر وہ کہتے ہیں کہ یوریا افغانستان اسمگل ہو رہا ہے تو وہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی سرحدیں چیک کریں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر یوریا اسمگل ہو رہی ہے تو اس کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت ہے، سندھ پر یہ الزام جھوٹ ہے۔

ان کے جواب میں وزیر توانائی حماد اظہر نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ یوریا کھاد کی قلت عارضی اور مصنوعی طور پر پیدا کردہ ہے، رواں سال کے دوران پیداوار عروج پر رہی اور یومیہ 20 سے 25 ہزار ٹن یوریا پیدا ہو رہا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈائمونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے کسانوں نے اس کی جگہ یوریا کا استعمال شروع کر دیا تھا حالانکہ یہ ڈی اے پی کا متبادل نہیں تھا۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …