جمعہ , 19 اپریل 2024

آل سعود حکومت، مخالفین کی لاشوں کا کیا کرتی ہے؟

ریاض: انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت سزائے موت پانے والے افراد کی لاشیں بھی یرغمال بنا کر اپنے پاس ہی رکھتی ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آل سعود حکومت کے ہاتھوں برسہا برس پہلے سزائے موت پانے والے مخالفین کی لاشیں ابھی تک ان کے اہل خانہ کے حوالے نہیں کی گئیں ہیں جبکہ کچھ کو تو نامعلوم جگہ پر دفن تک کر دیا گیا ہے۔

یورپی – سعودی انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں آل سعود حکومت کے مخالفین اور اپوزیشن گروپ کے حقوق کی پامالی پر روشنی ڈالی اور لکھا کہ سعودی عرب کی حکومت اپنے مخالفین کو سزائے موت دینے کے علاوہ ان کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ تک کو نہیں دیتی۔

رپورٹ میں آیا ہے کہ یہ اقدام، قوانین اور عالمی معیاروں اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک طرح سے سزائے موت پانے والے افراد کے اہل خانہ کی ایذا رسانی ہے جو اپنی ماضی کی پالیسیوں کو جاری رکھنے اور مخالفین کے خاندان سے انتقام لینے کے تناظر میں انجام دی جا رہی ہے۔

سعودی لیکس نامی ویب سائٹ نے بھی لکھا ہے کہ آل سعود حکومت نے جنوری 2016 میں، شیخ باقر النمر سمیت 47 افراد کو اجتماعی طور پر سزائے موت دی تھی اور یہ دعوی کیا تھا کہ ان افراد کو دہشت گردانہ کاروائی میں ملوث ہونے پر سزا دی گئی ہے لیکن ان افراد کی سزائے موت کو چھ سال گزرنے کے بعد بھی ان کی لاشیں ان کے اہل خانہ کو نہیں دی گئیں یا کسی نامعلوم جگہ پر ان کو دفن کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …