جمعرات , 18 اپریل 2024

پارلیمانی پینل نے جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری دےدی

لاہور: اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں بطور جج تعیناتی کی منظوری دے دی۔

پارلیمانی کمیٹی برائے تقرری ججز کا اجلاس پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فاروق نائیک کی صدارت میں ہوا جہاں جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں جج مقرر کرنے کے منظوری دے دی گئی۔

فاروق نائیک نے کہا کہ عائشہ ملک کے نام کی منظوری اتفاق رائے سے دی گئی ہے اور اس کی سفارش جوڈیشل کمیشن نے کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سینارٹی کا طریقہ کار ختم نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ ایک خاتون کی پہلی بار تقرری ہو رہی ہے تو اسے کی منظوری دی ہے۔

فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری ملکی مفاد میں دی ہے۔

پارلیمانی پینل کی منظوری کے بعد جسٹس عائشہ ملک ملک کی سب سے بڑی عدالت میں پہلی خاتون جج کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔

قبل ازیں ستمبر 2021 میں منعقدہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دوران کمیشن کے 4 اراکین نے جسٹس عائشہ ملک کے تقرر کی مخالفت کی جو لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے 4 اراکین نے حمایت کی تھی۔

اس وقت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبداللطیف آفریدی نے ملک بھر کی بارز میں احتجاج کا اعلان کیا تھا اور وکلا برادری نے اس معاملے کو سنیئر ججوں کی عدالت عظمیٰ میں تقرری کے لیے زیادتی قرار دیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن کے 6 جنوری کے اجلاس کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے تاریخی فیصلہ کیا یے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 5 اراکین نے حق میں ووٹ دیا اور 4 اراکین نے مخالفت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے حمایت کی۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …