ہفتہ , 20 اپریل 2024

صنعاء نے صہیونی ریاست کو اپنے ہدف بینک میں شامل کر لیا: الاخبار

لبنان کے ایک اخبار نے لکھا ہے کہ انصار اللہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا "شبوہ” میں حالیہ کاروائیوں میں صیہونی حکومت براہ راست ملوث تھی یا نہیں، تاکہ ثابت ہو جانے کی صورت میں صیہونی حکومت کو نشانہ بنایا جائے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، عرب میڈیا یمن میں متحدہ عرب امارات کے حالیہ اقدامات کے بارے میں ہر آئے دن زیادہ سے زیادہ حقائق شائع کر رہا ہے، اور یہ وہ موضوع ہے جو صنعا کو ابوظہبی اور دبئی کو مستحکم جواب دینے پر مجبور کر رہا ہے۔
الاخبار نے اس بارے میں رپورٹ دی ہے کہ مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ ملیشیا نہ صرف شبوہ میں خود کو قائم رکھنا چاہتی ہیں بلکہ شبوہ سے مآرب کی طرف بھی بڑھنا چاہتی ہے تاکہ اس صوبے کے محاصرے کو توڑے۔ نیز آج یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ اماراتی فوجی اس جنگ میں اکیلے نہیں ہیں، بلکہ امریکی بھی ان کے ساتھ ہیں، اور اسرائیل کی شرکت کی بھی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی انصار اللہ ابھی تک تحقیق کر رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یمن کی موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ سعودی اتحاد کے تمام آپشنز ختم ہو چکے ہیں اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اتحاد نے صنعا پر حملوں کے ذریعے عام یمنی شہریوں کا قتل عام شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب یمن میں متحدہ عرب امارات کی طاقت کا سرچشمہ "العماقہ” نامی بریگیڈ شبوا پر بیک وقت حملے میں ملک کی کمزوری بن گئی ہے، اندازوں کے مطابق یہ حملہ اسرائیلی ڈرونز کے ذریعے انجام پایا ہے۔ انصار اللہ اس وقت یہ تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا اسرائیلی ٹیموں نے ڈرون کو براہ راست چلایا یا اسرائیل کی تربیت یافتہ اماراتی ٹیموں نے ایسا کیا۔
الاخبار نے مزید کہا کہ اگر پہلا مفروضہ ثابت ہو گیا تو انصار اللہ صیہونی حکومت کو براہ راست نشانہ بنانے کا فیصلہ کرے گی جس سے تل ابیب میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے کیونکہ اسرائیلی جانتے ہیں کہ جو ابوظہبی کو نشانہ بنا سکتا ہے وہ اسرائیلی شہر ایلات کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن دونوں صورتوں میں یمنی جنگ میں اسرائیلی حکومت کی مداخلت بالخصوص کمانڈ آپریشنز اور رابطوں پر کنٹرول وغیرہ خود متحدہ عرب امارات کے لیے خطرہ ہے جس کی سلامتی اور خوشحالی کا انحصار اسرائیلی منصوبوں پر ہے۔
اس سلسلے میں، جنوبی یمن میں متحدہ عرب امارات کی کشیدہ کارروائیوں کے جواب میں ابوظہبی کے خلاف صنعا کی فوج کی جانب سے گزشتہ ہفتے کی کارروائی کے بعد، عبرانی زبان کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اس کارروائی سے اسرائیلی حکومت کے حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
الاخبار نے مزید بتایا کہ سعودی عرب یمن میں بند گلی میں پہنچ چکا ہے اور خود کچھ کرنے سے قاصر ہے۔ لہذا اسے ایک ایسے عالمی اتحادی کی ضرورت ہے جس کی سربراہی امریکیوں کے ہاتھ میں ہو اور صہیونی ریاست اس میں فعال کردار ادا کرے۔
خیال رہے کہ یمنی مسلح افواج کے ترجمان “یحیی سریع” نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی گہرائیوں میں آپیر کو ہونے والے آپریشن کی تفصیلات کا اعلان کیا جس کا عنوان “اعصار الیمن 2” (فوطان یمن 2) ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابوظہبی میں الظفرہ ایئر بیس اور دیگر اہم اہداف کو بڑی تعداد میں ذوالفقار بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا جبکہ دبئی میں ایک اہم اور حیاتی ہدف کو صماد 3 ڈرون کے ذریعے نشانہ بنا گیا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …