ہفتہ , 20 اپریل 2024

کورونا وائرس سے بچاؤ میں نیم کی چھال بھی مفید

کولکتہ / کولوراڈو: کئی بیماریوں سے بچاؤ اور ان کے علاج میں نیم کی زبردست خصوصیات پچھلی کئی صدیوں سے ساری دنیا میں مشہور ہیں۔ اب امریکی اور بھارتی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ نیم کی چھال کورونا وائرس سے بچانے میں بھی بہت مفید ہے۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور یونیورسٹی آف کولوراڈو اینشوٹز میڈیکل کیمپس کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے خلاف (جن میں کووِڈ 19 عالمی وبا کا باعث بننے والا سارس کوو 2 وائرس بھی شامل ہے) نیم کی چھال ایک غیرمعمولی ہتھیار کا کام بھی کرسکتی ہے۔

بھارتی اشتراک سے امریکا میں کی گئی اس تحقیق میں کورونا وائرس سے متاثرہ انسانی پھیپھڑوں کے خلیات الگ کرکے انہیں کلچر ڈش میں رکھا گیا، جن کے ساتھ نیم کی چھال سے کشید کردہ مادّے (ایکسٹریٹ/ خلاصے) کی معمولی مقدار بھی شامل کردی گئی۔
کچھ دیر بعد اس نمونے میں کورونا وائرس کی تعداد اور انفیکشن، دونوں میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوگئی۔

اسی ٹیم کے بھارتی شرکاء نے نیم کی چھال سے کشید کیے گئے خلاصے/ ایکسٹریکٹ کو ایسے جانوروں پر آزمایا جنہیں کورونا وائرس سے متاثر کیا گیا۔ ان کے نتائج بھی ویسے ہی تھے جیسے ان کے امریکی ساتھیوں کو کلچر ڈش میں حاصل ہوئے تھے۔

ریسرچ جرنل ’’وائرولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیق کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ نیم کی چھال سے کشید کردہ خلاصہ/ ایکسٹریکٹ کئی طرح کی وائرل پروٹین کو نشانہ کر متعلقہ وائرس سے حفاظت کرسکتا ہے، جن میں کورونا وائرس کی تمام اقسام بھی شامل ہیں۔

تاہم یہ جاننا ابھی باقی ہے کہ نیم کی چھال میں وہ جزوِ خاص کونسا جو وائرس کے خلاف مؤثر ہے۔

واضح رہے کہ برصغیر پاک و ہند میں نیم کے پتوں، پھلوں، جڑوں اور چھال سمیت، تقریباً ہر حصے کو ہزاروں سال سے اتنے امراض کے علاج میں استعمال کیا جارہا ہے کہ بعض مرتبہ اسے ’’دواؤں سے بھرا درخت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

طفیلیوں، جرثوموں (بیکٹیریا) اور وائرس کا قلع قمع کرنے کے علاوہ نیم کی چھال کو ملیریا، جلدی امراض، معدے اور آنتوں میں السر کے علاج میں بھی صدیوں سے ایک اہم مقام حاصل ہے۔

ماہرین کو امید ہے کہ نیم پر ہونے والی یہ تحقیق نہ صرف کورونا وائرس بلکہ مستقبل میں اس نوعیت کی کسی بھی دوسری عالمی وبا کا مقابلہ کرنے میں بھی ہماری مددگار ثابت ہوگی۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …