منگل , 23 اپریل 2024

اسقاط حمل اور پیدائشی نقائص کی وجہ بننے والے ایک اہم جین کا انکشاف اور علاج دریافت

جاپان: سائنسدانوں نے حمل ضائع کرنے والے جین کا انکشاف اور علاج بھی دریافت کر لیا-

باغی ٹی وی : سائنسدانوں نے چوہوں میں حمل ضائع ہونے اور پیدائشی نقائص کی وجہ بننے والی ایک اہم جینیاتی کیفیت معلوم کرلی ہے اور اس کا علاج بھی معلوم کیا ہے یہ جین ایکس کروموسوم میں پایا جاتا ہے اور اگر اس کی سرگرمی کو دبادیا جائے تو وہ مردہ بچے کی وجہ بن سکتا ہے یہ جین بیضے سے اگلی نسل تک جاتا ہےاوراس میں ڈی این اے سے وابستہ ایک پروٹین اہم کردار ادا کرتا ہےدوسری جانب یہ بچے کی نشوونما میں بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔

جاپان کے مشہور رائکن سینٹر سے وابستہ میٹابولک ایپی جنیٹکس سے وابستہ تجربہ گاہ میں اس کا انکشاف ہوا ہے تحقیق کے سربراہ ازوسا انوئی کے مطابق اس تحقیق سے بے اولادی اور بچوں کی نشوونما کے مسائل کو نئے سرے سے جاننا ممکن ہوگا۔یہ جین نان کوڈنگ آراین اے پر مشتمل ہے جو ایک کروموسوم میں پایا جاتا ہے اور اسے Xist کا نام دیا گیا ہے ہم جانتے ہیں کہ دو طرح کے کروموسوم نارمل انداز میں ملیں تو حمل ٹھہرتا ہےان میں ایکس وائی اور ایکس ایکس کروموسوم کے جوڑے بنتے ہیں۔

یوں ماں اور باپ کے جنسی کروموسوم کی جوڑوں میں سے ایک ہی آگے بڑھ کر ملاپ کرتا ہے تو کبھی مردانہ اور کبھی زنانہ جین حاوی ہوتاہے اسی سے بچے کی جنس کا تعین بھی ہوتا ہے ماہرین نے چوہوں میں ایسی جینیاتی سرگرمی دیکھی ہے جس میں بالخصوص نربچوں کی موت ہوجاتی ہے یا وہ مردہ پیدا ہوتے ہیں دوسری جانب مادہ کی آنول نال بھی غیرمعمولی بڑھی ہوئی دیکھی گئی ہے۔پھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس عمل میں Xist کی سرگرمی بھی رک جاتی ہے جو مادہ کی جانب سے آتا ہے۔

پھر ماہرین نے باری باری کئی جین کو بے عمل کرکے یا خارج کرکے دیکھا کہ اس سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب جیسے ہی Xist کو بحال کیا گیا تو چوہوں میں اسقاط کا عمل رک گیا اور معلوم ہوا کہ اگر اس جین کو سرگرم رکھا جائے تو حمل گرنے کا رحجان کم ہوجاتا ہے۔ عام حالات میں اسے Xist کی ناکارہ امپرنٹنگ کا نام دیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے چوہوں ترقیاتی نقائص کا علاج کرنے میں کامیاب ہو گئے جو دوسری صورت میں ماؤں کی جانب سے نسل نو سے متعلق ایپی جینیٹک ہدایات کی کمی کی وجہ سے قبل از پیدائش مہلکیت اور نال کی خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں-

محققین اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید تجربات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ جب انڈے کے خلیے بنائے جاتے ہیں تو یہ مخصوص حیاتیاتی ہدایات کیسے قائم ہوتی ہیں، اور کیا ماحولیاتی عوامل اس عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔

تاہم انسانوں پر اس کے اطلاق کے متعلق کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے لیکن انسانی ادویہ پہلے چوہوں کو ہی دی جاتی ہیں اور چوہے طبی تحقیق میں ہمارے بہترین دوست اور معاون بھی رہے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …