امیرکبیر یونیورسٹی اف ٹیکنالوجی کے ریسرچ اسکالر علی رضا بابائی اور ان کی ٹیم نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی بڑی ریفائنری میں سالانہ پندرہ سو سے دو ہزار ٹن کیٹالسٹ استعمال ہوتے ہیں جو غیرفعال ہونے اور کثافت جذب کرنے کے بعد وزن کے لحاظ سے ڈھائی ہزار ٹن تک پہنچ جاتے ہیں۔
امیر کبیر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ریسرچ اسکالر کے مطابق ریفائنریوں میں استعمال کے بعد جمع ہونے والے کیٹالسٹ میں وینیڈیم، نکل اور مولبڈینیم جیسے قیمتی عناصر بھی وافر مقدار میں شامل ہوتے ہیں اور انہیں ری سائیکل کرکے، فاضل آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان عناصر کی ری سائیکلنگ ویلیو ایڈڈ قدر میں اضافے کا باعث بنے گی اور ساتھ ہی حاصلہ مواد کو دھات کاری کی صنعتوں میں استعمال کرکے زرمبادلہ کی بچت بھی ہوگی۔
یہ بھی دیکھیں
اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار
واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …