بدھ , 24 اپریل 2024

عالمی سطح پر غاصب صہیونی رژیم کی ریاستی دہشت گردی

تحریر: علی احمدی
گذشتہ ہفتے جمعرات کے روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں ایران کے دارالحکومت تہران میں شہید ہونے والے سپاہ پاسداران قدس فورس کے افسر شہید صیاد خدائی کی ٹارگٹ کلنگ میں غاصب صہیونی رژیم کی بدنام زمانہ انٹیلی جنس ایجنسی موساد ملوث ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اعلی سطحی صہیونی حکام نے اپنے امریکی ہم منصب افراد کو اطلاع دی ہے کہ جنرل صیاد خدائی کی ٹارگٹ کلنگ انہوں نے کی ہے۔ گذشتہ طویل عرصے سے موساد دنیا بھر میں مختلف اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کرتی آئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم نے مخالف اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کو ایک مستقل پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے اور اسے فوجی حملے کے متبادل کے طور پر بروئے کار لا رہی ہے۔
2006ء میں انجام پانے والی ایک تحقیق کی روشنی میں غاصب صہیونی رژیم پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت دنیا کے مختلف حصوں میں اہم شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کی اصطلاح اس وقت سامنے آئی جب غاصب صہیونی رژیم نے مقبوضہ فلسطین میں ایسی دہشت گردانہ کاروائیوں کا آغاز کیا۔ دوسرے انتفاضہ کے آغاز میں صہیونی رژیم نے تاریخ میں پہلی بار سرکاری سطح پر سیاسی مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا تھا۔ لہذا یہ اقدامات اس جعلی اور نسل پرست رژیم کی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2002ء سے 2008ء تک غاصب صہیونی رژیم نے 387 اہم فلسطینی شخصیات کو ایسی دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعے شہید کیا ہے۔ ان میں سے اکثر کاروائیاں مغربی کنارے میں انجام پائی ہیں جبکہ غزہ صہیونی رژیم کے فضائی حملوں کا سب سے بڑا نشانہ رہا ہے۔
29 ستمبر 2001ء کے دن غاصب صہیونی فوج نے مغربی کنارے میں 13 فلسطینی سیاسی سرگرم افراد کو شہید کر دیا۔ اگلے سال بھی 35 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ 2002ء میں غاصب صہیونی رژیم کی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے افراد کی تعداد 72 تھی۔ دہشت گردی کا یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ یونہی جاری رہا اور دنیا کے مختلف حصوں تک پھیل گیا۔ ملیشیا میں صہیونی دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 35 سالہ فلسطینی رہنما فادی محمد البطش شہید ہو گئے۔ محمد البطش الیکٹریکل انجینئر تھے اور وہ پاور سسٹمز اور انرجی کی بچت کے شعبے میں تحقیق کر رہے تھے۔ اسرائیلی تجزیہ کار رونن برگمین کے بقول یہ ٹارگٹ کلنگ یقینی طور پر موساد کا کام تھا کیونکہ اس میں وہ تمام خصوصیات پائی جاتی تھیں جو موساد کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں موجود ہوتی ہیں۔
صہیونی دہشت گرد ایجنسی موساد نے اپنے اندر ایک ذیلی شعبہ تشکیل دے رکھا ہے جس کا نام "قیصریہ” ہے۔ اس کی بنیادی ذمہ داری دنیا بھر خاص طور پر عرب ممالک میں ایجنٹس بھرتی کر کے جاسوسی نیٹ ورکس تشکیل دینا ہے۔ یہ شعبہ 1970ء کے عشرے کی ابتدا میں تشکیل پایا اور مشہور اسرائیلی جاسوس مائیکل ہیراری اس کے بانیوں میں سے ایک ہے۔ قیصریہ زیادہ تر مشرق وسطی کے ممالک میں سرگرم عمل ہے اور اس کا کام ایسی اہم شخصیات کو تلاش کرنا ہے جنہیں بعد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا سکے۔ عبری میں اس شعبے کا نام "کیدون” ہے جس کا معنی نیزے کی نوک ہے۔ یہ شعبہ پروفیشنل ٹارگٹ کلرز اور تربیت شدہ دہشت گردوں پر مشتمل ہے۔ کیدون میں عام طور پر صہیونی فوج یا اسپشل فورسز سے افراد بھرتی کئے جاتے ہیں۔
موساد اب تک نہ صرف فلسطینی رہنماوں بلکہ بڑی تعداد میں شام، لبنان، ایران اور حتی بعض یورپی ممالک کے شہریوں کی بھی ٹارگٹ کلنگ انجام دے چکی ہے۔ 2000ء تک اس کا بڑا نشانہ مقبوضہ فلسطین میں دوسرے انتفاضہ میں سرگرم اہم رہنما اور شخصیات تھیں۔ اس دوران صہیونی دہشت گردوں نے 500 سے زیادہ کاروائیاں انجام دیں جن کے نتیجے میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ اس کے بعد غاصب صہیونی رژیم 800 مزید دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دے چکی ہے جن کا نشانہ غزہ کی پٹی میں حماس سے وابستہ فوجی اور سویلین رہنما اور دنیا بھر میں دیگر اہم شخصیات بنی ہیں۔ موساد کے ہاتھوں شہید ہونی والی اہم شخصیات میں حزب اللہ لبنان کے سابق سیکرٹری جنرل سید عباس موسوی، حماس کے بانی رہنما احمد یاسین اور اسلامک جہاد کے بانی رہنما ڈاکٹر فتحی شقاقی کے نام قابل ذکر ہیں۔
اسی طرح احمد یاسین کے جانشین عبدالعزیز رانتیسی، حزب اللہ لبنان کے اہم کمانڈر سید عماد مغنیہ اور حماس کے رہنما محمود المبحوح، مصر کے ایٹمی سائنسدان سمیرا موسی اور سمیر نجیب، کمیونیکیشن ماہر سعید بدیر اور یحیی المشد، ایران کے چند جوہری سائنسدان مسعود علی محمدی، مجید شہریاری، مصطفی احمدی روشن، داریوش رضائی نژاد اور محسن فخری زادہ، مختلف بین الاقوامی چینلز سے وابستہ صحافی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی اہم شخصیات بھی صہیونی رژیم کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ تازہ ترین دہشت گردانہ کاروائی میں مدافع حرم قدس فورس کے کمانڈر صیاد خدائی کو تہران میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ سپاہ پاسداران کے سربراہ حسین سلامی نے اسرائیل کو شدید انتقام کی دھمکی دی ہے۔

ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں

 

 

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …