بدھ , 24 اپریل 2024

نیوزی لینڈ نے مویشیوں کے ڈکار لینے پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنالیا

نیوزی لینڈ نے ملک کے گرین ہاؤس گیسوں کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک (میتھین گیس)سے نمٹنے کے لیے گائیں اور بھیڑوں کے ڈکار پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ بنالیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ نے ایک ایسے منصوبے کی تیاری کرلی ہے جس کے تحت بھیڑ ،گائیں اور بھینسوں کے ڈکار لینے پر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

50 لاکھ آبادی والے ملک نیوزی لینڈ میں تقریباً ایک کروڑ گائیں، بھینسیں اور2کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں ہیں۔

رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ کے کل میتھین گیس کے اخراج کا 85 فیصد سے زیادہ حصہ دو زرعی ذرائع یعنی جانوروں کے معدے اور جانوروں کی کھاد پر مشتمل ہے ۔گائے میں زیادہ 95 فیصد میتھین سانس کے ذریعے جبکہ 5 فیصد پیٹ پھولنے سے خارج ہوتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق میتھین فضا میں اپنے پہلے 20 سالوں کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 80 گنا زیادہ گرمی کی طاقت رکھتی ہے لہٰذا اسے کم کرنا قلیل مدت میں گرمی کو کم کرنے کا ایک طاقتور طریقہ ہوسکتا ہے۔

حکومت اور کاشت کاری کے نمائندوں کی طرف سے تیار کردہ مسودہ پلان کے تحت 2025 سے کسانوں کو مویشیوں سے ڈکار کی صورت میں اخراج ہونے والی میتھین گیس پر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ اس منصوبے میں ان کسانوں کے لیے مراعات بھی شامل کی گئی ہیں جو مخصوص خوراکوں (Feed Additives) کے ذریعے مویشیوں سے میتھین کے اخراج کو کم کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق اسکیم سے حاصل ہونے والی ٹیکس آمدنی کو تحقیق، ترقی اور مشاورتی خدمات میں لگایا جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ دنیا کا وہ پہلا ملک بن جائے گا جو مویشیوں سے اخراج ہونے والی میتھین گیس پرکسانوں سے ٹیکس لے گا۔

نیوزی لینڈ کے وزیر موسمیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں میتھین کی مقدار کو کم کرنے کی ضرورت ہے جو ہم فضا میں شامل کررہے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …