منگل , 23 اپریل 2024

پاکستان قطری ایل این جی کی مؤخر ادائیگیوں کا منصوبہ حاصل کرے گا، مفتاح اسمٰعیل

وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے مؤخر ادائیگیوں کے منصوبے کی درخواست کی ہے
وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل نے ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر جیسے مسائل کے پیش نظر کہا ہے کہ پاکستان قطر کے ساتھ طویل المدتی معاہدوں کے تحت خریدی گئی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لیے موخر ادائیگی کا منصوبہ حاصل کرے گا۔

مفتاح اسمعٰیل نے جمعہ کو بجٹ 23-2022 پیش کیا جس کا مقصد مالیاتی استحکام بتایا جارہا ہے کیونکہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو انتہائی ناگزیر مالی امداد دوبارہ شروع کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن آئی ایم ایف نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سمیت اعدادوشمار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مفتاح اسمعٰیل نے ایک انٹرویو میں خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم نے مؤخر ادائیگی کے منصوبے کے بارے میں بات کی ہے یا کم از کم میں نے اس کی درخواست کی ہے اور پاکستان کے وزیر پیٹرولیم اس حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں اور بات چیت کرنے جا رہے ہیں۔

آئی ایم ایف امداد کی بحالی کے منتظر پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے جو کہ 45 روز سے کم درآمدات کے لیے کافی رہ گیا ہے، علاوہ ازیں درآمدی بل پر حاوی توانائی کی خریداری سمیت کرنٹ اکاؤنٹ کا ایک بہت بڑا خسارہ بھی درپیش ہے۔

روس کی رسد میں کمی اور ایشیا میں دوبارہ پیدا ہونے والی طلب کے درمیان حالیہ مہینوں میں عالمی توانائی کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بھی ان مذاکرات کی تصدیق کی ہے جنہوں نے رواں ہفتے دوحہ میں قطر کے وزیر مملکت برائے توانائی امور اور قطر کے توانائی کے چیف ایگزیکٹو سعد الکعبی کے ساتھ مذاکرات کیے۔

تاہم وززیر پیٹرولیم نے کہا کہ حکومت وسیع پیمانے پر مذاکرات میں قیمتوں کے تعین اور فراہمی کی مختلف حکمت عملیوں کو تلاش کر رہی ہے۔

مصدق ملک نے ایک آڈیو پیغام میں مذاکرات کو ’ابتدائی سطح پر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مؤخر ادائیگی یقیناً پاکستان کے لیے نقد بہاؤ کی راہ میں بہت زیادہ فائدہ مند ہو گی لیکن یہ واحد بات چیت نہیں ہے جو ہم کر رہے ہیں۔

قطر کی حکومت نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

نئے معاہدے کے ساتھ موجودہ معاہدے پر بات چیت
حالیہ برسوں میں پاکستان نے بجلی کی پیداوار کے لیے ایل این جی پر انحصار بڑھایا ہے لیکن اسے بڑے پیمانے پر بجلی کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ ایندھن کی خریداری غیریقینی اور مہنگی ہے۔

مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ حکومت قطر سے ماہانہ 3 کارگوز کے لیے 5 یا 10 سالہ ایل این جی سپلائی کے نئے معاہدے کے ساتھ ساتھ موجودہ معاہدے کے تحت اضافی کارگو کے بارے میں بھی بات کر رہی ہے۔

قطر کے ساتھ پاکستان کے پہلے ہی طویل مدتی سپلائی کے 2 معاہدے ہیں، پہلا معاہدہ 2016 میں ایک ماہ میں 5 کارگوز کے لیے ہوا تھا اور دوسرا 2021 میں ہوا تھا جس کے تحت پاکستان کو فی الحال 3 ماہانہ سپلائیز ملتی ہیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ قطر ان متعدد سپلائرز میں سے ایک ہے جن سے پاکستان مدتی معاہدوں کے لیے بات کر رہا ہے کیونکہ وہ طلب سے بھرپور مہنگی مارکیٹ میں جانے کی کوشش کرتا ہے۔

مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ پاکستان کو 2 دیگر طویل مدتی سپلائی فراہم کرنے والے کنٹریکٹ پر سپلائی کی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …