جمعہ , 19 اپریل 2024

امریکہ میں مڈ ٹرم الیکشن: ’پاکستانی بھارتی کمیونٹی سے بہت پیچھے ہیں

ملک عمید
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستانی امریکیوں کو سیاسی تنظیم سازی کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستانی امریکیوں کو سیاسی تنظیم سازی کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

امریکہ میں رواں برس ایوانِ نمائندگان کے وسط مدتی انتخابات میں جہاں دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری حصہ لے رہے ہیں، وہیں بعض مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستانی امریکیوں کو سیاسی تنظیم سازی کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

نومبر میں ایوانِ نمائندگان کے وسط مدتی انتخابات منعقد ہوں گے جن میں پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری حصہ لیں گے۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری ڈاکٹر آصف محمود نے حال ہی میں کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے لیے ہونے والے پرائمری انتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹس کے لیے کیلی فورنیا کے ڈسٹرکٹ-40 کی نشست کے امیدوار ڈاکٹر آصف محمود نے اپنی ری پبلکن حریف ینگ کم سے 11 فی صد زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

وہ نومبر میں ہونے والے وسط مدتی الیکشن میں ینگ کم کا ہی مقابلہ کریں گے۔

ڈاکٹر آصف کا آبائی علاقہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا شہر کھاریاں ہے۔ انہوں نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا تھا۔ وہ 1999 سے اپنے خاندان کے ساتھ جنوبی کیلی فورنیا میں مقیم ہیں اور پلمنولوجسٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مبصرین جہاں ڈاکٹر آصف کی کامیابی کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں، وہیں پاکستانیوں کے اس قدر کم تعداد میں کانگریس کے انتخابات میں حصہ لینےپر مایوسی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

جو بائیڈن کی حکومت میں شامل مسلمان امریکی

امریکہ میں سیاسی ادارے ’پاک پیک‘ سے تعلق رکھنے والے کامران راؤ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے نچلی سطح پر سیاسی تنظیم میں ابھی بھی کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی کئی پاکستانی نژاد امریکی شہریوں نے انتخابات میں حصہ لیا لیکن سیاست میں بڑی سطح پر رابطہ کاری میں کمی کی وجہ سے وہ ناکام رہے۔

کامران راؤ نے مزید کہا کہ حالیہ عرصے میں کئی نام ابھرے ہیں لیکن اب بھی پاکستانی امریکی شہری بھارتی کمیونٹی کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر کی 2019 کی رپورٹ میں امریکی سینسز بیورو یا مردم شماری کے ادارے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد لگ بھگ چھ لاکھ ہے۔

ریسرچ سینٹر کے مطابق جہاں پاکستانی امریکی تعلیم کے شعبے میں دوسرے طبقات سے پیچھے ہیں، وہیں پاکستانی امریکی دوسری اقلیتوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد آمدنی کے حساب سے غریب شمار ہوتی ہے۔

امریکہ کی ریاست نیوجرسی کے ایوانِ نمائندگان کی رکن صدف جعفر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک نئی نسل میں سے بہت سے پاکستانی امریکی سیاست کا رخ کر رہے ہیں۔

صدف جعفر رواں برس جنوری میں ریاست نیوجرسی کے ایوان کی ڈسٹرکٹ نمبر 16 سے رکن منتخب ہوئی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ مہاجر برادریوں کے لیے سیاست میں آنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔

وسکونسن مسلم جرنل: مسلمانوں کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے کی ایک کوشش

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کمیونٹی کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ سیاست میں حصہ لینا کس قدر اہم ہے۔

صدف جعفر نے امید کا اظہار کیا کہ مستقبل میں امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے سیاست میں آنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد کے لیے سیاسی نیٹ ورک بنانا آسان نہیں ہے۔

انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ شہریوں سے رابطہ کاری اور نیٹ ورکنگ کی ورکشاپس میں حصہ لیں۔

ان کے بقول پاکستانی کمیونٹی کے لیے پہلا قدم مقامی اور وفاقی حکومتوں کے ڈھانچے اور کاروبارِ حکومت کو سمجھنا ہے اور یہ بھی سمجھنا کہ اس کا اثر ہماری زندگیوں پر کیاہے۔

کامران راؤ کہتے ہیں کہ پاکستانی امریکیوں کو اپنی سیاسی تنظیمیں بنا نی چاہئیں اور نئی تنظیموں کی حمایت بھی کرنی چاہیے۔

وسط مدتی انتخاب

امریکہ کی کانگریس کے دو ایوان ہی، جن میں ہر دو برس بعد انتخابات ہوتے ہیں۔

ان میں ’ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز‘ یا ایوانِ نمائندگان کے 469 حلقوں میں ہر دو برس بعد جب کہ سینیٹ کی 100 نشستوں میں سے ایک تہائی پر ہر دو برس بعد انتخاب ہوتے ہیں۔

امریکہ: ہارورڈ یونیورسٹی کے مسلمان چیپلنز

امریکہ کی سینیٹ میں ہر ریاست سے دو نمائندے رکن ہوتے ہیں۔

وسط مدتی انتخاب کیوں اہم ہے؟

امریکہ کی کانگریس میں اس وقت ڈیموکریٹک پارٹی کی قلیل اکثریت حاصل ہے۔

وسط مدتی انتخاب میں ری پبلکن پارٹی کی کامیابی کی صورت میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر جو بائیڈن کے لیے آئندہ دو برس میں اپنا ایجنڈا آگے بڑھانا مشکل ہو سکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …