جمعہ , 19 اپریل 2024

الله کے حکم سے یمن میں سعودیوں و اماراتیوں کا غرور خاک میں مل گیا ہے، عبدالمالک الحوثی

قبائلی عمائدین سے ملاقات کرتے ہوئے انصار الله یمن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ایمان اور عقیدے کی بنیاد پر عمل کرنا اور تمام سخت اور مشکل حالات میں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنا چاہیئے۔
یمن کی مقاومتی تحریک انصار الله کے سربراہ نے صوبہ ”الحدیدہ” کے اکابر اور قبائلی عمائدین سے ملاقات میں صوبے کے عوام کی محاصرے اور سختیوں کے مقابلے میں صبر و استقامت کو وفادارانہ اور کریمانہ قرار دیا ہے۔ انصار الله یمن کے سربراہ سید عبدالمالک الحوثی نے گذشتہ روز صوبہ ”الحدیدہ” کے بزرگان اور قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سید عبد المالک نے حاضرین سے کہا کہ انہوں نے بہادری اور استقامت کے ساتھ یمن کے دشمنوں کو نا امید کیا اور خدا، عوام و امت مسلمہ کے ساتھ اپنی وفاداری کو ثابت کیا ہے۔ انصار اللہ کے سربراہ نے اسی حوالے سے الحدیدہ کو یمن کے عوام کی مظلومیت کا استعارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جارح سعودی اتحاد نے ”الحدیدہ” بندرگاہ اور وہاں کے ماہی گیروں کو نشانہ بنا کر شدید ظلم ڈھائے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ حدیدہ اور یمن کے دیگر علاقوں پر جارح سعودی اتحاد کی کارروائیوں نے ظلم کی بدترین تاریخ رقم کی ہے اور انہی میں ”الدریھمی” کا علاقہ یمن کی تاریخ میں اپنی جدوجہد اور مقاومت کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سید عبدالملک نے زور دیا کہ ہمیں اپنے ایمان اور عقیدے کی بنیاد پر عمل کرنا چاہیئے اور تمام سخت اور مشکل حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے۔ ان شاء اللہ، سعودیوں اور اماراتیوں کا غرور جو امریکہ اور اسرائیل پر منحصر تھا، ان سالوں میں خاک میں مل گیا ہے۔

انصار الله کے سربراہ نے کہا دشمن سے جنگ کا ایک بڑا حصہ میڈیا وار (Media War) یا (Hybird war) ہے کہ جو نا امیدی اور یمنی عوام کا حوصلہ پست کرنے کی خاطر شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے گفتگو کے ایک حصے میں صوبہ ”الحدیدہ” میں کاشتکاری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ صوبہ زرعی مصنوعات کی پیداوار کے حوالے سے اہم ترین شعبوں میں سے ایک ہے، اس لئے ہر ایک کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کی مشکلات اور غربت میں خاتمے کی خاطر زکوٰۃ دینے کے عمل کو بڑھایا جائے۔ سید عبد المالک نے اسی طرح مذکورہ صوبے میں بے گھر افراد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حکام کی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صوبہ الحدیدہ میں سکیورٹی کی صورتحال پر بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ الحدیدہ کے عوام بردبار اور دشمنی و تفرقہ سے دور ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عوام اپنے بہت سے مسائل برادرانہ طریقے سے از خود حل کر رہے ہیں، جس میں سکیورٹی اداروں کے ساتھ مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

عبد المالک الحوثی نے الحدیدہ صوبے میں بجلی کی فراہمی کے مسئلے کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موسم گرما میں بجلی کی فراہمی کے لیے تمام تر کوششیں کی گئی ہیں اور اس حوالے سے یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ ”مہدی المشاط” نے ایوان صدر کی عمارت میں موجود باقی تمام جنریٹرز کو الحدیدہ بھیج دیا ہے۔ آخر میں یمن کی مقاومتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے صنعاء میں قائم قومی نجات حکومت کے تمام عہدیداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خود کو عوام اور معاشرے کے اور زیادہ قریب لائیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ محاصرے کے آغاز سے ہی الحدیدہ صوبے کا سمندری راستہ یمن کی شہ رگ حیات رہا ہے اور کئی مواقع پر جارح سعودی اتحاد نے اس صوبے پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہر بار اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ صنعاء حکومت اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان اکتوبر 2018ء میں سویڈن میں ہونے والے امن معاہدے کے باوجود صوبے کے مختلف حصے خاص طور پر الدریھمی، ریاض اور ابوظہبی سے وابستہ عناصر کی طرف سے روزانہ حملوں اور مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …