جمعرات , 18 اپریل 2024

سنجار پر ترکی کی جارحیت پر عراقی استقامتی قوتوں کا ردعمل

شمالی عراق میں سنجار پر ترک فوج کے ہوائی حملے پر عراق کے استقامتی گروہوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی سے کہا ہے کہ وہ غاصب امریکی فوجیوں کے انجام سے سبق حاصل کرے۔

عراق کی استقامتی تحریک عصائب اہل الحق کے سربراہ نے سنجار پر ترکی کے تازہ ڈرون حملے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

عصائب اہل الحق تحریک کے سربراہ قیس الخزعلی نے کہا کہ سنجار میں عراقی عوام کے خلاف ترکی کی کھلی جارحیت پر کوئی بھی عراقی شہری جس میں اپنی قوم کے حوالے سے ذرہ برابر بھی غیرت ہوگی ، خاموش نہیں رہ سکتا۔

انھوں نے کہا کہ جو لوگ عراق پر ترکی کے حملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ان میں بظاہر غیرت باقی نہیں رہ گئی ہے لیکن جہاں تک ہم سے متعلق ہے تو ہمارے پاس بہت سے وسائل ہیں اور ہم ہرگز خاموش نہیں رہیں گے ۔

عراق کی ایک اور استقامتی تحریک حزب اللہ عراق نے بھی شمالی عراق کے شہر سنجار کے سنونی علاقے میں ترکی کے فضائی حملےکی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

عراق کی استقامتی تحریک حزب اللہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے ملک کے خلاف ترکی کی مسلسل جارحیت نہ صرف عراق کے اقتداراعلی کی خلاف ورزی ہے بلکہ عراقی عوام کی توہین شمار ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شمالی عراق میں ترک ڈرون حملہ، متعدد جاں بحق اور زخمی

حزب اللہ عراق کی عسکری ونگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت اور بعض سیاسی قوتوں کے درمیان ساز باز اور گٹھ جوڑ نے ترکی کے اندر عراقی سرزمین کے ایک حصے پر قبضہ کرنے اور اس علاقے کے لوگوں کو ان کے حصے کے پانی سے محروم کرنے کی جرائت و ہمت پیدا کی ہے۔

حزب اللہ عراق کے فوجی ونگ نے زور دے کر کہا ہے کہ عراق میں ترکی کے سیکورٹی و اقتصادی مفادات کو ختم کردینا چاہئے تاکہ وہ اپنی دشمنانہ پالیسیوں پر نظرثانی کرے ۔

کتائب حزب اللہ عراق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عراقی عوام اور تحریک استقامت، جارحیت کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت و توانائی رکھتی ہے اور وہ ہروقت تیار ہے اور ترکی کی غاصب حکومت کو قابل نفرت امریکی غاصبوں کے انجام سے درس عبرت حاصل کرنا چاہئے۔

واضح رہے کہ عراق کے مختلف علاقوں پر ترکی کے حملوں پر عراقی حکومت بارہا سخت ردعمل کا اظہار کرچکی ہے اور عراقی حکام نے بار بار ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراق کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی سے باز آجائے، لیکن انقرہ کے حکام عراقی حکام کے اس مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دیتے اور پی پی کے کی موجودگی کو اپنے حملوں کا بہانہ بناتے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ علاقے کے بعض ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ترکی ان اقدامات کے ذریعے دیگر اہداف و مقاصد کے حصول کی کوشش کررہا ہے۔

سنجار کے سنونی علاقے کے مقامی عہدیداروں نے عراقی حکومت کو عام شہریوں کی جان کی حفاظت کا ذمہ دار قرار دیا ہے جنھیں ترکی کے فضائی حملوں سے جانی و مالی نقصان کا سامنا ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ ترکی ، شمالی عراق بالخصوص دھوک کے علاقے پر فضائی حملے کے ساتھ ہی جو اس علاقے کے عوام کی مہاجرت کا باعث بنا ہے ، عراق کے اندر بھی فوجی آپریشن انجام دیتا ہے ۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …