بدھ , 24 اپریل 2024

ایران مخالف سیاسی ہنگامہ آرائیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، محمد اسلامی

ایران نے کہا ہے کہ تہران کے خلاف سیاسی ہنگامہ آرائیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے جس طرح سے ماضی میں اس طرح کے ہنگاموں سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔

ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ جس طرح سے ماضی میں تہران مخالف سیاسی ہنگامہ آرائیوں سے ہنگامہ کرنے والوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا اسی طرح اب بھی انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے نطنز شہر کے اپنے دورے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے بیس برسوں کے دوران ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں ایران اور مغربی ملکوں کے درمیان بہت مذاکرات ہوئے اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات کے بے شمار معائنے بھی کئے اور سرانجام جامع ایٹمی معاہدہ بھی طے پاگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ پی ایم ڈی کے دائرہ کار میں ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف ہر طرح کے الزامات کا سلسلہ بند کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی بنیاد پر یہ بھی طے پایا تھا کہ چونکہ آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں کوئی انحراف نہیں ملا ہے اس لئے اب پی ڈی ایم کا سلسلہ بند ہونے کے بعد ایران مخالف پابندیاں بھی ختم ہوجائیں گی اور جواب میں ایران نے بھی قبول کرلیا تھا کہ وہ اپنی ایٹمی سرگرمیاں کسی حدتک محدود کردے گا اور ساری سرگرمیاں ایجنسی کی نگرانی میں انجام پائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ البتہ اس کے لئے یہ بنیادی شرط تھی کہ سابقہ الزامات کا سلسلہ پوری طرح بند اور پابندیاں مکمل طور پر ختم کردی جائیں گی۔

محمد اسلامی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ مقابل فریقوں نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور معاہدے کی پاسداری نہیں کی کہا کہ اب جبکہ معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے مذاکرات شروع ہوئے تو ایک بار پھر اسرائیل کے گڑھے ہوئے بے بنیاد الزامات کی دوبارہ تکرار کی جانے لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں کوئی وجہ باقی نہیں رہ جاتی کہ ایران اپنے وعدوں پر عمل کرے

ایران کے ایٹمی توانائی ادارے کے سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران مخالف میڈیا وار، دباؤ اور سیاسی ہنگامہ آرائیوں کا نہ تو ماضی میں کوئی نتیجہ نکلا تھا اور نہ ہی اب نکلے گا کہا کہ پی ڈی ایم یا ایٹمی سرگرمیوں میں انحراف کے الزامات کا معاملہ ایٹمی معاہدے میں ختم ہوچکا تھا اور اب اس کو دوبارہ سامنے لانے سے مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

ایک ایسے وقت جب ایران مخالف پابندیوں کو ختم کرنے کے لئے ویانا مذاکرات واشنگٹن کی ہٹ دھرمیوں اور وائٹ ہاؤس میں سیاسی فیصلہ کرنے کی قوت نہ ہونے کی بنا پر رک گئے ہیں امریکہ اور تین یورپی ملکوں برطانیہ فرانس اور جرمنی نے صیہونی حکومت کے دباؤ میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ مل کر ایران مخالف ایک قراراداد بورآف گورنرز کے اجلاس میں پاس کرادی۔

اس قرارداد میں آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے وسیع تر تعاون کو جو اس نے پوری نیک نیتی کے ساتھ انجام دیا تھا یکسر نظر اندازکردیا گیا اسی لئے ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی نے آئی اے ای اے کے مانیٹرنگ کیمروں اور فلومیٹر سسٹم کو جو سیف گارڈ معاہدے سے الگ رضاکارانہ طور پر تہران نے نصب کئے تھے بند کردیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …