ہفتہ , 20 اپریل 2024

وفاقی حکومت، خیبرپختونخوا صحت کارڈ اسکیم میں فاٹا کو شامل کرنے کی خواہاں

وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا سے کہا ہے کہ وہ سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے ضم شدہ اضلاع سے صحت کارڈ سے فائدہ اٹھانے والوں کو صوبے کے صحت کارڈ پلس پروگرام میں شامل کرے، کیونکہ وفاقی حکومت 30 جون سے قبائلی علاقوں کے لیے ہیلتھ انشورنس اسکیم کی فنڈنگ بند کررہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے مرکز کے ضم شدہ اضلاع کے بجٹ کو رواں مالی سال کے لیے منجمد کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آ نے والے اس اقدام پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

8 جون کو وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نے خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کو خط لکھا تھا کہ ضم شدہ اضلاع (سوائے خیبر اور باجوڑ) کے لیے ہیلتھ انشورنس پروگرام کا دوسرا مرحلہ 30 جون 2023 تک مکمل ہونے جا رہا ہے۔

خط میں درخواست کی گئی کہ صحت کارڈ پیکجز کو برقرار رکھنے کے لیے فروری سے پہلے وزیر اعظم کی منظوری پر عمل درآمد کے لیے فوری اقدامات کریں۔

خط میں کہا گیا کہ ’فنڈنگ سے متعلق مسائل کو خیبرپختونخوا حکومت کے متعلقہ محکموں ذریعے نمٹایا جانا چاہیے، وزارت صحت اس کوشش کی مکمل حمایت کرے گی۔

ردِ عمل میں خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے مکینوں کو صحت کارڈ پلس پروگرام میں شامل کرنے کے لیے اپنی دلچسپی کا اعادہ کیا اور اس کوشش کے لیے ضروری ’خدمت اور فنڈز کو بڑھانے ‘ کی تصدیق کی ہے۔

تاہم، یہ دلچسپی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں اس مقصد کے لیے مختص وفاقی فنانس ڈویژن کی جانب سے رقم کی منتقلی پر منحصر ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ عمل درآمد کی سطح کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جس میں خیبر پختونخوا صحت کارڈ پلس پروگرام میں موجود خاندانوں کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔

محکمہ صحت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ضم شدہ اضلاع کے لوگوں نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت خیبرپختونخوا کے صحت پروگرام سے حصہ نہیں لیا، لہذا یہ ضروری ہے کہ وفاقی حکومت مالیاتی وسائل کے ساتھ سابق فاٹا کے لیے اپنا صحت سہولت پروگرام صوبے میں منتقل کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں، ضم شدہ اضلاع میں صحت کارڈ پلس کی دستیابی کی کمی خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہوگی‘۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …