بدھ , 24 اپریل 2024

استقامت جاری رکھنے پر فلسطینی گروہوں کی تاکید

فلسطین کے استقامتی گروہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ استقامت کا راستہ جاری رہے گا اور غاصب صیہونیوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائے گا۔

فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سربراہ زیاد النخالہ نے غرب اردن کے شہر جنین میں صیہونیوں کے ہاتھوں تین فلسطینیوں ک شہادت کے ردعمل میں کہا ہے کہ استقامت کا راستہ پوری طاقت کے ساتھ جاری ہے گا ۔

تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ نے شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ سے ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ فلسطین کی دلیر وشجاع اور پرجوش قوم آج اپنی استقامت وصبر اور اپنے فرزندوں کے خون کا نذرانہ پیش کرکے قابل فخرکارنامے انجام دے رہی ہے اور وہ اپنی استقامتی قوت پر بھروسہ کرکے کسی بھی صورت میں ذلت کو قبول نہیں کرے گی –

انہوں نے ان شہدا اور دلیر جانبازوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جنھوں نے استقامت کو پوری طاقت سے جاری رکھا ہے اور پوری دلیری و بہادری کے ساتھ غاصبوں کا مقابلہ کررہے ہیں کہا کہ جہاد اور استقامت کا راستہ ہر حال میں جاری رہے گا ۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی کہا ہے کہ جنین کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ،اسماعیل ہنیہ نے بھی جنین کے شہدا کے اہل خانہ سے ٹیلی فون پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں نے یہ مجرمانہ کارروائی پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت انجام دی ہے لیکن اس کا انتقام ضرور لیا جائے گا ۔

صیہونی فوجیوں نے غرب اردن کے شہر جنین کے مشرقی محلے میں جمعہ کو حملہ کرکے تین فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا – گزشتہ مہیہنوں کے دوران صیہونی فوجیوں اور صیہونی انتہا پسندوں نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی وحشیانہ کارروائیاں تیز کردی ہیں جن کے نتیجے میں دسیوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں دیگر زخمی ہوگئے ہیں ۔

دوسری جانب فلسطین کی استقامتی تحریک حماس نے بھی غرب اردن اور بیت المقدس میں غیر قانونی صیہونی بستیوں کی تعمیرکے خلاف جد وجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے- حماس نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں بیت المقدس میں غیر قانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں غاصب صیہونی حکومت کے تازہ منصوبے پرجس میں المسارہ علاقے کو باب العامود سے کاٹ دیئے جانے کی بات کی گئی ہے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم اس غاصبانہ اور جارحانہ منصوبے کی مذمت کرتے ہیں۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ بیت المقدس کو پوری طرح یہودی رنگ دینے کی ایک کھلی سازش ہے، حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد بیت المقدس میں آبادی کا تناسب بگاڑنا اور اس شہر کی اسلامی و فلسطینی تاریخی اور شناخت کو ختم کرنا ہے –

حماس نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ صیہونیوں کے اس طرح کے اقدامات سے بیت المقدس کی شناخت اور تشخص کسی بھی قیمت پر تبدیل نہیں ہوسکے گا اور ہم فلسطین کے سبھی گروہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بیت المقدس کے اسلامی تشخص کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔

یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے غرب اردن اور بیت المقدس میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے لیکن اس کے باوجود غاصب صیہونی حکومت امریکی حمایت کے زیرسایہ عالمی برادری کے مطالبات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کررہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …