منگل , 23 اپریل 2024

آئی ایم ایف معاہدے میں پیشرفت کے باوجود روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکا

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سمجھوتہ طے پانے کی پیش رفت کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کھونے کا سلسلہ رک گیا تاہم روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافے دیکھنے میں نہیں آیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق منگل کے روز روپے کے 211 روپے 80 پسے پر بند ہونے کے بعد بدھ کی صبح 9 بج کر 49 منٹ پر روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں ایک روپیہ 80 پسے کا اضافہ ہوا تاہم کچھ دیر بعد ہی 10 بج کر 45 منٹ پر روپے کی قدر میں ہونے والی بہتری میں کمی واقع ہوئی اور انٹر بینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 211 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق گزشتہ روز روپے کی قدر میں 2 روپے سے زائد کی کمی ہوئی تھی اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 212 روپے کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا جو 2 روز قبل 209 روپے 96 پسے پر تھا۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کی پیش رفت اس کی قدرمیں گزشتہ ہفتوں کے دوران ہونے والی مسلسل کمی کے بعد ہوئی ہے۔

روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی بڑی وجہ ملک کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔

11 اپریل کو مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 30 روپے سے زائد کا اضافہ ہوچکا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے متعلق اچھی خبر کو دیا۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب اس ہفتے کے آخر تک عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے گا تو پاکستان کے لیے چین اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے بھی یہ کہا کہ مارکیٹ کو توقع تھی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی بنیاد پر مقامی کرنسی 212 کی سطح سے نیچے آئے گی اور توقع کے مطابق بالکل ایسا ہی ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس اصلاحات اور پیٹرولیم لیوی کے نفاذ کے بعد کوئی دوسری بڑی رکاوٹ نہیں ہےٟ، انہوں نے یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے بعد مارکیٹ کا رویہ انتہائی منفی سے غیر جانبدار ہوگا اور اس کے بعد مارکیٹ میں مثبت سرگرمی نظر آئے گی۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کا قرض پروگرام اپریل کے اوائل سے ہی تعطل کا شکار رہا جب کہ پاکستان کے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے۔

عالمی قرض دہندہ ادارے نے پہلے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اب نئی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال میں مقرر کردہ اہداف پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان نے جولائی 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 39 ماہ کے 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام پر دستخط کیے تھے لیکن عالمی مالیاتی ادارے نے تقریباً 3 ارب ڈالر کی قسط اس وقت روک دی تھی جب گزشتہ حکومت نے اپنے وعدوں سے انحراف کرتے ہوئے ایندھن اور توانائی پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم، گزشتہ رات ایک اہم اور بڑی پیش رفت سامنے آئی جب پاکستان حکام کی جانب سے مالی سال 2023 کے بجٹ میں 4 کھرب 36 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی بتدریج بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر تک پہنچانے کے وعدے کے بعد پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں سمجھوتہ طے پاگیا۔

اس سے قبل، پاکستان میں آئی ایم ایف کے مقامی نمائندے ایستھر پیریز روئز نے ڈان سے گفتگو کے دوران اس بات کو تسلیم کیا کہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ سے متعلق معاملات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارےکے نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان آنے والے سال میں میکرو اکنامک استحکام کو مزید مضبوط بنانے سے متعلق پالیسیوں پر بات چیت جاری ہے

آئی ایم ایف مشن آئندہ چند روز میں اسٹیٹ بینک کے ساتھ مالیاتی اہداف کو حتمی شکل دے گا جب کہ اسی دوران معاشی اور مالیاتی پالیسی (ایف ای ایف پی) کی مفاہمتی یاد داشت کا ڈرافٹ بھی پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔

یہ بھی دیکھیں

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس 59 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعہ کے روز کاروبار کا آغاز تیزی کے رجحان سے …