جمعرات , 25 اپریل 2024

ایران کے ساتھ فوجی تنازع کی مصرکی مکمل مخالفت

مصری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ملک کی مسلح افواج اور مصری انٹیلی جنس سروس کے قومی سلامتی کے محکمے کے اندر ایک مضبوط کرنٹ بن گیا ہے، جو ایران کے خلاف کسی بھی فوجی اتحاد میں شمولیت سے انکار کرتا ہے۔

ذرائع نے العربی الجدید کو بتایا کہ متعدد اعلیٰ مصری فوجی رہنماؤں نے متعدد فوجی اجلاسوں میں ایران کے ساتھ براہ راست فوجی مداخلت کی واضح طور پر مخالفت کی ہے یہ موقف مصری انٹیلی جنس سروس کے قومی سلامتی کے محکمہ کے اجلاسوں میں بھی لیا گیا ہے۔
العربی الجدید کی آج منگل کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقاتیں ایران کا مقابلہ کرنے اور مصر کے ساتھ الحاق کی کوشش کے لیے مشرق وسطی نیٹو کی تشکیل پر بات چیت کے بعد ہوئیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے عمان کے آئندہ دورے کا ایک اہم مقصد ایرانی فریق کو یہ یقین دلانا ہے کہ قاہرہ ایران کے ساتھ براہ راست فوجی تصادم کی خواہش نہیں رکھتا۔

ان ذرائع کے مطابق یہ مسئلہ نہ صرف عبدالفتاح السیسی کا ذاتی موقف ہے بلکہ مصر کا عسکری ادارہ بھی اس معاملے پر متفق ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی بھی طرح سے نمٹنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایران نے کبھی دشمنی نہیں کی۔ مصر اور دوسری طرف دونوں فریقوں کے درمیان ایک دوسرے پر تجاوزات نہ کرنے کا خفیہ معاہدہ ہے۔

نامعلوم ذرائع نے مزید کہا کہ مصر کو ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ کے فوجی اتحاد میں شامل کرنے کا منصوبہ، جس میں اسرائیل بھی ایک رکن ہو سکتا ہے، اس کی قیادت خطے کی کئی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کئی مغربی سفارت کار کر رہے ہیں۔ وہی سفارت کار جو ہمیشہ یہ جملہ دہراتے ہیں کہ مصر اس عظیم فوج کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟ اس فوج کو اسرائیل اورخلیجی ممالک کے بجائے ایران کا مقابلہ کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …