جمعہ , 19 اپریل 2024

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے بارے میں سوچنا قبل از وقت ہے: امریکہ

امریکہ کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب کہ دہشت گرد سے اسلام پسند بننے والے گروپ کا اگلے ماہ کابل میں اقتدار میں واپسی کا پہلا سال مکمل ہو رہا ہے، کوئی بھی غیر ملکی حکومت افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کو قانونی حیثیت دینے پر غور نہیں کر رہی ہے۔

جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے وائس آف امریکہ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ اُن کے خیال میں ماسکو ، بیجنگ اور ایران سمیت عالمی سطح پر اتفاق رائے موجود ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے کے بارے میں سوچنا قبل از وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل بہت سست روی کے ساتھ شروع کر رہے ہیں، تاہم کوئی بھی طالبان کو رسمی طور کر تسلیم کرنے کی بات نہیں کر رہا ہے۔

امریکی سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ اس کی بجائے بین الاقوامی سطح پر طالبان کے ساتھ بات چیت اس مقصد پر مرکوز کی گئی تھی تاکہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے علاوہ سیکورٹی کے حوالے سے افغانستان میں زمینی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ڈونلڈ لو کے مطابق ” ہمیں شراکت دار ممالک ہونے کی حیثیت سے، افغانستان میں حکام کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، تاکہ افغان عوام کے لیے ایک بہتر دنیا بنائی جا سکے۔اور افغانستان کے حالات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنی چاہیئے ، نہ صرف افغانستان کے لوگوں کی بہتری کے لیے، بلکہ خطے میں استحکام کے لیے بھی۔

طالبان نے گزشتہ اگست میں اقتدار پر اس وقت قبضہ کیا جب امریکی اور نیٹو اتحادیوں نے اپنی تمام افواج کو واپس بلا لیا، جس سے ملک میں تقریباً دو دہائیوں سے جاری غیر ملکی فوجی مداخلت کا خاتمہ ہوا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …