منگل , 23 اپریل 2024

کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے یونیورسل ویکسین کی تیاری میں پیشرفت

اس وقت دنیا بھر میں کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کئی ویکسینز دستیاب ہیں، مگر ہر ویکسین کی افادیت چند ہفتوں یا مہینوں میں گھٹ جاتی ہے۔

مثال کے طور پر فائزر/ بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کی 2 خوراکوں سے کورونا وائرس کی اقسام ایلفا اور ڈیلٹا سے 85 فیصد تک تحفظ ملتا تھا مگر یہ ویکسین اومیکرون کے خلاف محض 65 فیصد تک مؤثر دریافت ہوئی۔

کووڈ 19 کی افادیت میں کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے محققین کی جانب سے ایک یونیورسل کووڈ 19 ویکسین کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔

فائزر اور بائیو این ٹیک کے ماہرین نے حال ہی میں ایک یونیورسل کووڈ ویکسین کے کلینکل ٹرائلز 2022 کی دوسری ششماہی میں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یونیورسل ویکسینز

یونیورسل ویکسینز سے کسی ایک وائرس کی متعدد اقسام کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔

کورونا وائرس کی نئی  اقسام کے خلاف اس وقت دستیاب ویکسینز کی افادیت میں کمی آرہی ہے مگر ایک یونیورسل ویکسین متعدد اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوگی اور ہر سال اس کے بوسٹر ڈوز لگوانے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

امریکا کی جارجیا یونیورسٹی کے سینٹر فار ویکسینز اینڈ امیونولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر جیراڈ موسا نے بتایا کہ ایک یونیورسل کووڈ ویکسین مستقبل میں کووڈ کی نئی اقسام کے خلاف زیادہ بہتر تحفظ فراہم کرسکے گی جبکہ اس طرح کی ویکسینز میں وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔

ایک یونیورسل ویکسین اس وقت دستیاب ویکسینز سے کس حد تک بہتر ہوگی؟ اس سوال پر کنساس یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈانا ہاکنسن نے کہا کہ اس بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا انحصار مختلف عناصر پر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی یا مستقبل کی ویکسینز کی کامیابی کا تعین اس بات پر ہوگا کہ ان سے ملنے والے تحفظ کا دورانیہ کتنا ہوگا، اسپتال میں داخلے اور بیماری کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ کتنا کم ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسل ویکسین کو اسی وقت کامیاب تصور کیا جاسکے گا جب وہ جانوروں سے کورونا وائرسز انسانوں میں منتقل ہونے کے عمل کی روک تھام کرسکے۔

ٹیکنالوجیز

فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان کی تیار کردہ یونیورسل ویکسین ٹی سیلز کی طاقت بڑھائے گی جس سے وائرس کی متعدد اقسام سے تحفظ ملے گا۔

اس حوالے سے ماہرین نے بتایا کہ ابھی کچھ کہنا تو مشکل ہے مگر آر این اے اور ڈی این اے ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ دیگر مالیکیولر تیکنیکس کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بنیادی چیلنجز

ایک یونیورسل ویکسین کی تیاری میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

ماہرین کے مطابق بنیادی چیلنج یہی ہوگا کہ وہ کس طرح مسلسل میوٹیشنز کے عمل سے گزرنے والے وائرسز کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ وائرسز بالخصوص ایسے وائرس جو انسانوں کے لیے نئے ہیں جیسے کورونا وائرس، جو خود کو مسلسل بدل کر انسانوں میں پھیلنے کے لیے اپنی صلاحیت بہتر بناتے ہیں، ان سے تحفظ فراہم کرنا بڑا چیلنج ہے مگر وبا کی روک تھام کے لیے یہ ضروری بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس میں خود کو بدلنے کی صلاحیت بہت زبردست ہے اور وہ انسانی مدافعتی نظام کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتا ہے جو ایک بڑا چیلنج ہے۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …